وصل میں پھیر کے منہ ہائے کسی کا کہنا

وصل میں پھیر کے منہ ہائے کسی کا کہنا
ہم نہ مانیں گے نہ مانیں گے کسی کا کہنا


ایک دشمن ہے کہ تم سنتے ہو اس کا کہنا
ایک میں ہوں کبھی ہوتا نہیں میرا کہنا


دل ربا کہتا ہے اے یار دلارا کہنا
ایک تو نام ہیں دو پھر تجھے کیا کیا کہنا


ہم مناتے ہیں تمہیں بہر خدا من جاؤ
مان لو مان لو اے جان ہمارا کہنا


زیب محفل بھی ہو تم زینت گلشن بھی ہو تم
چمن آرا کہ تمہیں انجمن آرا کہنا


ایک ہی وار میں سر تن سے جدا کر ڈالا
واہ اے خنجر سفاک ترا کیا کہنا


دیکھ کر ان کو مرا شوق یہ کہنا ہے مجھے
تجھ کو منظور ہے جو کچھ انہیں کہنا کہنا


مجھ کو اک جام پلا کر یہ کہا ساقی نے
ہو اگر اور ضرورت تو دوبارا کہنا


درد دل درد جگر دیکھتا جا اے ساقی
کیا کہا کیا کہا پھر کہنا دوبارہ کہنا


توبہ کرنے کا کہا میں نے تو ساقی نے کہا
کیا کہا کیا کہا پھر کہنا دوبارہ کہنا


جو برا کہتے ہیں کہنے دو انہیں اے صابرؔ
حق تو یہ ہے کہ مرے حق میں ہے اچھا کہنا