Faza Ibn e Faizi

فضا ابن فیضی

بے مثل شاعری کے لئے مشہور

Known for his inimitable expression

فضا ابن فیضی کی غزل

    زمین چیخ رہی ہے کہ آسمان گرا

    زمین چیخ رہی ہے کہ آسمان گرا یہ کیسا بوجھ ہمارے بدن پہ آن گرا بہت سنبھال کے رکھ بے ثبات لمحوں کو ذرا جو سنکی ہوا ریت کا مکان گرا اس آئینے ہی میں لوگوں نے خود کو پہچانا بھلا ہوا کہ میں چہروں کے درمیان گرا رفیق سمت سفر ہوگی جو ہوا ہوگی یہ سوچ کر نہ سفینے کا بادبان گرا میں اپنے ...

    مزید پڑھیے

    تھا کہاں لکھنا اسے لیکن کہاں پر لکھ دیا

    تھا کہاں لکھنا اسے لیکن کہاں پر لکھ دیا میں زمیں کا حرف مجھ کو آسماں پر لکھ دیا جس کے پڑھنے سے رہی قاصر بھنور کی آنکھ بھی کون جانے کیا ہوا نے بادباں پر لکھ دیا کچھ تو کر دریا مرے ان کو ڈبو یا پار کر کشتیوں نے اپنا دکھ آب رواں پر لکھ دیا بیٹھ کر اب زرد پتوں کے ورق پلٹا کرو تبصرہ ...

    مزید پڑھیے

    اقرا کی سوغات کی صورت آ

    اقرا کی سوغات کی صورت آ ہونٹوں پر آیات کی صورت آ سوکھ چلے ہیں آنگن کے پودے بے موسم برسات کی صورت آ شاخ یقیں کی بے ثمری اور میں بار آور شبہات کی صورت آ میں پروردہ تیرہ بختی کا میرے گھر تو رات کی صورت آ میں اپنی تحدید میں ہوں مشغول آ توسیع ذات کی صورت آ فکر کے تیرہ خانے روشن ...

    مزید پڑھیے

    مدتوں کے بعد پھر کنج حرا روشن ہوا

    مدتوں کے بعد پھر کنج حرا روشن ہوا کس کے لب پر دیکھنا حرف دعا روشن ہوا روح کو آلائش غم سے کبھی خالی نہ رکھ یعنی بے زنگار کس کا آئنا روشن ہوا یہ تماشا دیدنی ٹھہرا مگر دیکھے گا کون ہو گئے ہم راکھ تو دست دعا روشن ہوا رات جنگل کا سفر سب ہم سفر بچھڑے ہوئے دے نہ ہم کو یہ بشارت راستا ...

    مزید پڑھیے

    چھاؤں کو تکتے دھوپ میں چلتے ایک زمانہ بیت گیا

    چھاؤں کو تکتے دھوپ میں چلتے ایک زمانہ بیت گیا حسرتوں کی آغوش میں پلتے ایک زمانہ بیت گیا آج بھی ہیں وہ سلگے سلگے تیرے لب و عارض کی طرح جن زخموں پر پنکھا جھلتے ایک زمانہ بیت گیا میں اب اپنا جسم نہیں ہوں صرف تمہارا سایہ ہوں موسم کی یہ برف پگھلتے ایک زمانہ بیت گیا اب تک اپنے ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا بتائیں کہ کس رہ گزر کی گرد ہوئے

    یہ کیا بتائیں کہ کس رہ گزر کی گرد ہوئے ہم ایسے لوگ خود اپنے سفر کی گرد ہوئے نجات یوں بھی بکھرنے کے کرب سے نہ ملی ہوئے جو آئنہ سب کی نظر کی گرد ہوئے یہ کن دکھوں نے چم و خم تمام چھین لیا شعاع مہر سے ہم بھی شرر کی گرد ہوئے سب اپنے اپنے افق پر چمک کے تھوڑی دیر مجھے تو دامن شام و سحر کی ...

    مزید پڑھیے

    چہرہ سالم نہ نظر ہی قائم

    چہرہ سالم نہ نظر ہی قائم بے ستوں سب کی حویلی قائم ہاتھ سے موجوں نے رکھ دی پتوار کیسے دھارے پہ ہے کشتی قائم زیست ہے کچے گھڑے کے مانند بہتے پانی پہ ہے مٹی قائم سائے دیوار کے ٹیڑھے ترچھے اور دیوار کہ سیدھی قائم سب ہیں ٹوٹی ہوئی قدروں کے کھنڈر کون ہے وضع پہ اپنی قائم خود کو کس ...

    مزید پڑھیے

    تو ہے معنی پردۂ الفاظ سے باہر تو آ

    تو ہے معنی پردۂ الفاظ سے باہر تو آ ایسے پس منظر میں کیا رہنا سر منظر تو آ آج کے سارے حقائق واہموں کی زد میں ہیں ڈھالنا ہے تجھ کو خوابوں سے کوئی پیکر تو آ تو سہی اک عکس لیکن یہ حصار آئنہ لوگ تجھ کو دیکھنا چاہیں برون در تو آ ذائقہ زخموں کا یوں کیسے سمجھ میں آئے گا پھینکنا ہے بند ...

    مزید پڑھیے

    اداس دیکھ کے وجہ ملال پوچھے گا

    اداس دیکھ کے وجہ ملال پوچھے گا وہ مہرباں نہیں ایسا کہ حال پوچھے گا جواب دے نہ سکو گے پلٹ کے ماضی کو اک ایک لمحہ وہ چبھتے سوال پوچھے گا دلوں کے زخم دہن میں زباں نہیں رکھتے تو کس سے ذائقۂ اندمال پوچھے گا کبھی تو لا کے ملا مجھ سے میرے قاتل کو جو سر ہے دوش پہ تیرے وبال پوچھے گا یہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک قیاس حقیقت سے دور تر نکلا

    ہر اک قیاس حقیقت سے دور تر نکلا کتاب کا نہ کوئی درس معتبر نکلا نفس تمام ہوا داستان ختم ہوئی جو تھا طویل وہی حرف مختصر نکلا جو گرد ساتھ نہ اڑتی سفر نہ یوں کٹتا غبار راہ گزر موج بال و پر نکلا مجھے بھی کچھ نئے تیشے سنبھالنے ہی پڑے پرانے خول کو جب وہ بھی توڑ کر نکلا فضا کشادہ نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4