Faza Ibn e Faizi

فضا ابن فیضی

بے مثل شاعری کے لئے مشہور

Known for his inimitable expression

فضا ابن فیضی کے تمام مواد

37 غزل (Ghazal)

    زمین چیخ رہی ہے کہ آسمان گرا

    زمین چیخ رہی ہے کہ آسمان گرا یہ کیسا بوجھ ہمارے بدن پہ آن گرا بہت سنبھال کے رکھ بے ثبات لمحوں کو ذرا جو سنکی ہوا ریت کا مکان گرا اس آئینے ہی میں لوگوں نے خود کو پہچانا بھلا ہوا کہ میں چہروں کے درمیان گرا رفیق سمت سفر ہوگی جو ہوا ہوگی یہ سوچ کر نہ سفینے کا بادبان گرا میں اپنے ...

    مزید پڑھیے

    تھا کہاں لکھنا اسے لیکن کہاں پر لکھ دیا

    تھا کہاں لکھنا اسے لیکن کہاں پر لکھ دیا میں زمیں کا حرف مجھ کو آسماں پر لکھ دیا جس کے پڑھنے سے رہی قاصر بھنور کی آنکھ بھی کون جانے کیا ہوا نے بادباں پر لکھ دیا کچھ تو کر دریا مرے ان کو ڈبو یا پار کر کشتیوں نے اپنا دکھ آب رواں پر لکھ دیا بیٹھ کر اب زرد پتوں کے ورق پلٹا کرو تبصرہ ...

    مزید پڑھیے

    اقرا کی سوغات کی صورت آ

    اقرا کی سوغات کی صورت آ ہونٹوں پر آیات کی صورت آ سوکھ چلے ہیں آنگن کے پودے بے موسم برسات کی صورت آ شاخ یقیں کی بے ثمری اور میں بار آور شبہات کی صورت آ میں پروردہ تیرہ بختی کا میرے گھر تو رات کی صورت آ میں اپنی تحدید میں ہوں مشغول آ توسیع ذات کی صورت آ فکر کے تیرہ خانے روشن ...

    مزید پڑھیے

    مدتوں کے بعد پھر کنج حرا روشن ہوا

    مدتوں کے بعد پھر کنج حرا روشن ہوا کس کے لب پر دیکھنا حرف دعا روشن ہوا روح کو آلائش غم سے کبھی خالی نہ رکھ یعنی بے زنگار کس کا آئنا روشن ہوا یہ تماشا دیدنی ٹھہرا مگر دیکھے گا کون ہو گئے ہم راکھ تو دست دعا روشن ہوا رات جنگل کا سفر سب ہم سفر بچھڑے ہوئے دے نہ ہم کو یہ بشارت راستا ...

    مزید پڑھیے

    چھاؤں کو تکتے دھوپ میں چلتے ایک زمانہ بیت گیا

    چھاؤں کو تکتے دھوپ میں چلتے ایک زمانہ بیت گیا حسرتوں کی آغوش میں پلتے ایک زمانہ بیت گیا آج بھی ہیں وہ سلگے سلگے تیرے لب و عارض کی طرح جن زخموں پر پنکھا جھلتے ایک زمانہ بیت گیا میں اب اپنا جسم نہیں ہوں صرف تمہارا سایہ ہوں موسم کی یہ برف پگھلتے ایک زمانہ بیت گیا اب تک اپنے ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

تمام