Faza Ibn e Faizi

فضا ابن فیضی

بے مثل شاعری کے لئے مشہور

Known for his inimitable expression

فضا ابن فیضی کی غزل

    جبیں پہ گرد ہے چہرہ خراش میں ڈوبا

    جبیں پہ گرد ہے چہرہ خراش میں ڈوبا ہوا خراب جو اپنی تلاش میں ڈوبا قلم اٹھایا تو سر پر کلاہ کج نہ رہی یہ شہریار بھی فکر معاش میں ڈوبا جھلے ہے پنکھا یہ زخموں پہ کون آٹھ پہر ملا ہے مجھ کو نفس ارتعاش میں ڈوبا اسے نہ کیوں تری دلداریٔ نظر کہیے وہ نیشتر جو دل پاش پاش میں ڈوبا فضاؔ ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ پھیلاؤ تو سورج بھی سیاہی دے گا

    ہاتھ پھیلاؤ تو سورج بھی سیاہی دے گا کون اس دور میں سچوں کی گواہی دے گا سوز احساس بہت ہے اسے کم تر مت جان یہی شعلہ تجھے بالیدہ نگاہی دے گا یوں تو ہر شخص یہ کہتا ہے کھرا سونا ہوں کون کس روپ میں ہے وقت بتا ہی دے گا ہوں پر امید کہ سب آستیں رکھتے ہیں یہاں کوئی خنجر تو مری پیاس بجھا ہی ...

    مزید پڑھیے

    بہت جمود تھا بے حوصلوں میں کیا کرتا

    بہت جمود تھا بے حوصلوں میں کیا کرتا نہ لگتی آگ تو میں جنگلوں میں کیا کرتا اک امتحان وفا ہے یہ عمر بھر کا عذاب کھڑا نہ رہتا اگر زلزلوں میں کیا کرتا ہو چوب گیلی تو آخر جلائے کون اس کو میں تجھ کو یاد بجھے ولولوں میں کیا کرتا مری تمام حرارت زمیں کا ورثہ ہے یہ آفتاب ترے بادلوں میں ...

    مزید پڑھیے

    روح اور بدن دونوں داغ داغ ہیں یارو

    روح اور بدن دونوں داغ داغ ہیں یارو پھر بھی اپنے بام و در بے چراغ ہیں یارو آؤ ہم میں ڈھل جاؤ عمر بھر کے پیاسے ہیں تم شراب ہو یارو ہم ایاغ ہیں یارو جن پہ بارش گل ہے ان کا حال کیا ہوگا زخم کھانے والے بھی باغ باغ ہیں یارو جن کو رہ کے کانٹوں میں خوش مزاج ہونا تھا وہ مقام گل پا کر بے ...

    مزید پڑھیے

    وہی روایت گزیدہ دانش وہی حکایت کتاب والی

    وہی روایت گزیدہ دانش وہی حکایت کتاب والی رہی ہیں بس زیر درس تیرے کتابیں پچھلے نصاب والی میں اپنے لفظوں کو اپنے فن کے لہو سے سرسبز کرنے والا مرا شعور اجتہاد والا مری نظر احتساب والی چلو ذرا دوستوں سے مل لیں کسے خبر اس کی پھر کب آئے یہ صبح گلگوں خیال والی یہ مشکبو شام خواب ...

    مزید پڑھیے

    اور کیا مجھ سے کوئی صاحب نظر لے جائے گا

    اور کیا مجھ سے کوئی صاحب نظر لے جائے گا اپنے چہرے پر مری گرد سفر لے جائے گا دسترس آساں نہیں کچھ خرمن معنی تلک جو بھی آئے گا وہ لفظوں کے گہر لے جائے گا چھاؤں میں نخل جنوں کی آؤ ٹھہرا لیں اسے کون جلتی دھوپ کو صحرا سے گھر لے جائے گا آسماں کی کھوج میں ہم سے زمیں بھی کھو گئی کتنی پستی ...

    مزید پڑھیے

    سلگنا اندر اندر مصرعۂ تر سوچتے رہنا

    سلگنا اندر اندر مصرعۂ تر سوچتے رہنا بدن پر ڈال کر زخموں کی چادر سوچتے رہنا نہیں کم جاں گسل یہ مرحلہ بھی خود شناسی کا کہ اپنے ہی معانی لفظ بن کر سوچتے رہنا زباں سے کچھ نہ کہنا باوجود تاب گویائی کھلی آنکھوں سے بس منظر بہ منظر سوچتے رہنا کسی لمحے تو خود سے لا تعلق بھی رہو ...

    مزید پڑھیے

    مجھے منظور کاغذ پر نہیں پتھر پہ لکھ دینا

    مجھے منظور کاغذ پر نہیں پتھر پہ لکھ دینا ہٹا کر مجھ کو تم منظر سے پس منظر پہ لکھ دینا خبر مجھ کو نہیں میں جسم ہوں یا کوئی سایا ہوں ذرا اس کی وضاحت دھوپ کی چادر پہ لکھ دینا اسی کی دید سے محروم جس کو دیکھنا چاہوں مری آنکھوں کو اس کے خواب گوں پیکر پہ لکھ دینا اسی مٹی کا غمزہ ہیں ...

    مزید پڑھیے

    چند سانسیں ہیں مرا رخت سفر ہی کتنا

    چند سانسیں ہیں مرا رخت سفر ہی کتنا چاہئے زندگی کرنے کو ہنر ہی کتنا چلو اچھا ہی ہوا مفت لٹا دی یہ جنس ہم کو ملتا صلۂ‌ حسن نظر ہی کتنا کیا پگھلتا جو رگ و پے میں تھا یخ بستہ لہو وقت کے جام میں تھا شعلۂ تر ہی کتنا کس خطا پر یہ اٹھانا پڑی راتوں کی صلیب ہم نے دیکھا تھا ابھی خواب سحر ہی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کے خواب دل کی جوانی بھی لے گیا

    آنکھوں کے خواب دل کی جوانی بھی لے گیا وہ اپنے ساتھ میری کہانی بھی لے گیا خم چم تمام اپنا بس اک اس کے دم سے تھا وہ کیا گیا کہ آگ بھی پانی بھی لے گیا ٹوٹا تعلقات کا آئینہ اس طرح عکس نشاط لمحۂ فانی بھی لے گیا کوچے میں ہجرتوں کے ہوں سب سے الگ تھلگ بچھڑا وہ یوں کہ ربط مکانی بھی لے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4