اقرا کی سوغات کی صورت آ

اقرا کی سوغات کی صورت آ
ہونٹوں پر آیات کی صورت آ


سوکھ چلے ہیں آنگن کے پودے
بے موسم برسات کی صورت آ


شاخ یقیں کی بے ثمری اور میں
بار آور شبہات کی صورت آ


میں پروردہ تیرہ بختی کا
میرے گھر تو رات کی صورت آ


میں اپنی تحدید میں ہوں مشغول
آ توسیع ذات کی صورت آ


فکر کے تیرہ خانے روشن کر
لو دیتے جذبات کی صورت آ


راس آئے مجھ کو اجیالے کب
مبہم امکانات کی صورت آ