اچھا ہوا میں وقت کے محور سے کٹ گیا
اچھا ہوا میں وقت کے محور سے کٹ گیا قطرہ گہر بنا جو سمندر سے کٹ گیا زندہ جو بچ گئے ہیں سہیں نفرتوں کے دکھ اپنا گلا تو پیار کے خنجر سے کٹ گیا موسم بھی منفعل ہے بہت کیا بھروں اڑان رشتہ ہواؤں کا مرے شہ پر سے کٹ گیا پلکوں پر اپنی کون مجھے اب سجائے گا میں ہوں وہ رنگ جو ترے پیکر سے کٹ ...