فرزاد علی زیرک کی غزل

    پرسہ داری کے فن میں طاق نہیں

    پرسہ داری کے فن میں طاق نہیں ایسا پنجرہ ہوں جس میں چاک نہیں تو بھی مجبور ہو چکا ہوگا ان دنوں میں بھی ٹھیک ٹھاک نہیں اک معین کلام ہے تجھ سے یہ ضرورت ہے اشتیاق نہیں روز آتی ہے اک صدا مجھ تک آسمانوں کے پار تاک نہیں دشت کا داغ بننے والا ہے ایک وحشی جو دل کا پاک نہیں ایسے بد ذوق بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہاں تو صرف کپاسوں کے رنگ اڑنے لگے

    یہاں تو صرف کپاسوں کے رنگ اڑنے لگے ادھر غلیظ مشینوں کے رنگ اڑنے لگے غریب شخص کی شہرت حسد اگاتی ہے کنول کھلا تو گلابوں کے رنگ اڑنے لگے ہمارے پاؤں کے جھڑنے کی بات پھیل گئی تمام شہر کی سڑکوں کے رنگ اڑنے لگے جھلک رہی تھی کفن سے سفید کلکاری بڑے بزرگوں کی قبروں کے رنگ اڑنے لگے کئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2