فریحہ نقوی کی غزل

    میناروں پر جیسے جیسے شام بکھرتی جاتی ہے

    میناروں پر جیسے جیسے شام بکھرتی جاتی ہے منظر اور دل دونوں میں ویرانی بھرتی ہے شہر کے بارہ دروازے ہیں جانے کہاں سے آئے وہ شہزادی یہ سوچ کے ہر در روشن کرتی جاتی ہے مسجد کے دالان سے لے کر گھنگھرو کی جھنکار تلک ایک گلی کئی صدیوں سے چپ چاپ گزرتی جاتی ہے راوی تو اب بھی زندہ ہے لیکن ...

    مزید پڑھیے

    وہ اگر اب بھی کوئی عہد نبھانا چاہے

    وہ اگر اب بھی کوئی عہد نبھانا چاہے دل کا دروازہ کھلا ہے جو وہ آنا چاہے عین ممکن ہے اسے مجھ سے محبت ہی نہ ہو دل بہر طور اسے اپنا بنانا چاہے دن گزر جاتے ہیں قربت کے نئے رنگوں سے رات پر رات ہے وہ خواب پرانا چاہے اک نظر دیکھ مجھے!! میری عبادت کو دیکھ!! بھول پائے گا اگر مجھ کو بھلانا ...

    مزید پڑھیے

    کھو دینے کا دل بھرنے کا تھک جانے کا خوف

    کھو دینے کا دل بھرنے کا تھک جانے کا خوف ایک ترے ہونے سے چکھا کیسا کیسا خوف تم تھے لیکن دو حصوں میں بٹے ہوئے تھے تم آنکھ کھلی تو بستر کی ہر سلوٹ میں تھا خوف ہم دونوں کے سامنے بہتا وقت آئینہ تھا مجھ کو اس نے خواب دکھائے تجھے دکھایا خوف اس رستے پر مجھ سے پہلے کوئی نہیں آیا ایک ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھوں میں رسیاں ہیں

    ہاتھوں میں رسیاں ہیں پیروں میں بیڑیاں ہیں آنکھوں میں ایک جنگل جنگل میں سیپیاں ہیں میں خواب کیا سناؤں ہونٹوں پہ کرچیاں ہیں شہزادیاں تھیں پہلے اب صرف لڑکیاں ہیں اک ایک کر کے بجھتی ہم موم بتیاں ہیں لکھ کر مٹا دی جائیں ہم وہ کہانیاں ہیں ہم پر بھی اک صحیفہ ہم حوا زادیاں ہیں

    مزید پڑھیے

    مرے لفظوں کو خیالوں سے جلا دیتا ہے

    مرے لفظوں کو خیالوں سے جلا دیتا ہے کون ہے وہ جو مجھے مجھ سے ملا دیتا ہے جب بھی گزرے مرے آنگن سے وفا کا موسم تیری چاہت کا نیا پھول کھلا دیتا ہے اس سے خلوت میں ملاقات کا عالم کیا ہو جو نگاہوں سے سر بزم پلا دیتا ہے میں معافی تو اسے دے دوں مگر سچ یہ ہے جھوٹ ہر رشتے کی بنیاد ہلا دیتا ...

    مزید پڑھیے

    کھل کر آخر جہل کا اعلان ہونا چاہئے

    کھل کر آخر جہل کا اعلان ہونا چاہئے حق پرستوں کے لئے زندان ہونا چاہئے اس وطن میں مقتدر ہونے کی پہلی شرط ہے آدمی کے روپ میں شیطان ہونا چاہئے آپ جیسوں کو رعایا جھیلتی ہے کس طرح آپ کو تو سوچ کر حیران ہونا چاہئے نیم ملا خطرۂ ایمان ہوتا ہے اگر پورا ملا غاصب ایمان ہونا چاہئے دل سے ...

    مزید پڑھیے

    شناسائی کا سلسلہ دیکھتی ہوں

    شناسائی کا سلسلہ دیکھتی ہوں یہ تم ہو کہ میں آئنا دیکھتی ہوں ہتھیلی سے ٹھنڈا دھواں اٹھ رہا ہے یہی خواب ہر مرتبہ دیکھتی ہوں بڑھے جا رہی ہے یہ روشن نگاہی خرافات ظلمت کدہ دیکھتی ہوں مرے ہجر کے فیصلے سے ڈرو تم! میں خود میں عجب حوصلہ دیکھتی ہوں

    مزید پڑھیے

    اب تو کیچڑ اٹھا اور فصیلوں پہ مل (ردیف .. ن)

    اب تو کیچڑ اٹھا اور فصیلوں پہ مل اس سے بڑھ کے تری استطاعت نہیں جا کے پہلے ذرا شاعری کو سمجھ یہ عطا ہے مری جاں سیاست نہیں تم یہ رتبے یہ شہرت سبھی بانٹ لو جاؤ جاؤ مجھے ان کی حسرت نہیں آدمی میں کوئی گن ہوں پھر بات ہے نام رکھنے میں کوئی سعادت نہیں کیا اٹھائیں گے بار جہاں وہ ...

    مزید پڑھیے

    لاکھ دل نے پکارنا چاہا

    لاکھ دل نے پکارنا چاہا میں نے پھر بھی تمہیں نہیں روکا تم مری وحشتوں کے ساتھی تھے کوئی آسان تھا تمہیں کھونا؟ تم مرا درد کیا سمجھ پاتے تم نے تو شعر تک نہیں سمجھا کیا کسی خواب کی تلافی ہے؟ آنکھ کی دھجیوں کا اڑ جانا اس سے راحت کشید کر!! دن رات درد نے مستقل نہیں رہنا آپ کے مشوروں ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں پانے کی حیثیت نہیں ہے

    تمہیں پانے کی حیثیت نہیں ہے مگر کھونے کی بھی ہمت نہیں ہے بہت سوچا بہت سوچا ہے میں نے جدائی کے سوا صورت نہیں ہے تمہیں روکا تو جا سکتا ہے لیکن مرے اعصاب میں قوت نہیں ہے مرے اشکو مرے بیکار اشکو!! تمہاری اب اسے حاجت نہیں ہے ابھی تم گھر سے باہر مت نکلنا تمہاری ہوش کی حالت نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3