مرے لفظوں کو خیالوں سے جلا دیتا ہے

مرے لفظوں کو خیالوں سے جلا دیتا ہے
کون ہے وہ جو مجھے مجھ سے ملا دیتا ہے


جب بھی گزرے مرے آنگن سے وفا کا موسم
تیری چاہت کا نیا پھول کھلا دیتا ہے


اس سے خلوت میں ملاقات کا عالم کیا ہو
جو نگاہوں سے سر بزم پلا دیتا ہے


میں معافی تو اسے دے دوں مگر سچ یہ ہے
جھوٹ ہر رشتے کی بنیاد ہلا دیتا ہے