Farhan Hanif Warsi

فرحان حنیف وارثی

فرحان حنیف وارثی کی غزل

    دن ویراں شب بوجھل لکھ

    دن ویراں شب بوجھل لکھ غزلیں سگریٹ بوتل لکھ گمناموں کی نگری میں شہرت کو تو پاگل لکھ صدیوں جیسا اس کے بن لمحہ لمحہ پل پل لکھ دل موسم میں میں اور وہ ندی نالے جل تھل لکھ وعدوں کی برساتوں میں یادوں کی ہے دلدل لکھ پھیل گیا ہے راتوں رات ان آنکھوں کا کاجل لکھ غم اپنی جاگیر حنیفؔ عشق ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک سے بیزار وہ اپنے میں مگن ہے

    ہر ایک سے بیزار وہ اپنے میں مگن ہے شاید اسے چہروں کو پرکھ لینے کا فن ہے ہونے سے نہ ہونے کے سفر میں ہیں سبھی گم حالانکہ ہر اک چہرے پہ صدیوں کی تھکن ہے اس شہر کی محدود مزاجی کا اثر دیکھ گو ذہن کشادہ ہیں دلوں میں تو گھٹن ہے الفاظ لب و گیسؤو رخسار ہیں اس کے غزلوں کی قباؤں میں چھپا ...

    مزید پڑھیے

    شبنم شبنم روتا ہے

    شبنم شبنم روتا ہے دریا ہو کر پیاسا ہے دل کی بنجر دھرتی پر یار کا موسم آیا ہے نفرت کا احساس ہوا جب جب شیشہ دیکھا ہے میں بھی کم کم ملتا ہوں وہ بھی کٹ کٹ جاتا ہے میرے گھر آ دیکھ ذرا ہر سو تو ہی بکھرا ہے راتوں کو رونا اس کا بے خوابی کا قصہ ہے جتنا جی چاہے ہنس لو سب کو اک دن رونا ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنی ذات کے شہ پر میں ہوں میں

    خود اپنی ذات کے شہ پر میں ہوں میں کبھی مرکز کبھی محور میں ہوں میں ابھی مجھ میں بہت ہمت ہے لیکن کسی ہارے ہوئے لشکر میں ہوں میں بہادر ہے اماں سڑکوں پہ لیکن ڈرا سہما ہوا سا گھر میں ہوں میں یقیں ساحل پہ ہونے کا تو ہوگا ابھی تشکیک کے ساگر میں ہوں میں وہ آنکھوں سے اتر آیا ہے دل ...

    مزید پڑھیے

    ایک میں اور اک قمر جاگے

    ایک میں اور اک قمر جاگے کیا ضروری تھا ہر پہر جاگے آسمانی بلائیں نازل کر اے خدا دل میں تیرا ڈر جاگے نیند آ جائے بیتے قصوں کو ہر سحر اک نئی خبر جاگے کون ہے وہ جو خواب بن بن کر میری آنکھوں میں رات بھر جاگے اک سفر ہے محبتوں کا جہاں پاؤں سو جائیں رہ گزر جاگے جب ذرا ماند ہو تھکن تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2