خانوں میں کئی خود کو بٹ کر آیا
خانوں میں کئی خود کو بٹ کر آیا اے حب وطن تجھ سے بھی کٹ کر آیا اب اپنے وطن میں بھی نہیں جی لگتا یہ کیسے سفر سے میں پلٹ کر آیا
خانوں میں کئی خود کو بٹ کر آیا اے حب وطن تجھ سے بھی کٹ کر آیا اب اپنے وطن میں بھی نہیں جی لگتا یہ کیسے سفر سے میں پلٹ کر آیا
جیتا ہوں، کہاں تک میں جیتا ہی مروں قدرت کا تری کیوں میں نہ دم بھروں لے جاؤں میں کس کے پاس اپنا دکھڑا امید تجھی سے ہے جو فریاد کروں