Fana bulandshahri

فنا بلند شہری

فنا بلند شہری استاد قمر جلالوی کے شاگرد تھے

فنا بلند شہری کی غزل

    خبر ہی نہیں کیسے انگڑائی لے کر نگاہیں اٹھائے کہ ساغر اٹھائے

    خبر ہی نہیں کیسے انگڑائی لے کر نگاہیں اٹھائے کہ ساغر اٹھائے کچھ ایسا نشہ چھا گیا زندگی پر سنبھلتے سنبھلتے قدم ڈگمگائے بنے حسن والے سراپا قیامت جوانی جب آئی تو انداز آئے گرائی کبھی شوخ نظروں سے بجلی کبھی شرم آئی کبھی مسکرائے کوئی جا کے میرے مسیحا سے کہہ دے خدا کے لئے آگ دل کی ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرے لاکھ چھا جائیں اجالا کم نہیں ہوتا

    اندھیرے لاکھ چھا جائیں اجالا کم نہیں ہوتا چراغ آرزو جل کر کبھی مدھم نہیں ہوتا مسیحا وہ نہ ہوں تو درد الفت کم نہیں ہوتا یہ زخم عشق ہے اس زخم کا مرہم نہیں ہوتا غم جاناں کو جان جاں بنا لے دیکھ دیوانے غم جاناں سے بڑھ کر اور کوئی غم نہیں ہوتا طلب بن کر مری ہر دم وہ میرے ساتھ رہتے ...

    مزید پڑھیے

    وہ اور ہوں گے جن کو حرم کی تلاش ہے

    وہ اور ہوں گے جن کو حرم کی تلاش ہے مجھ کو تو تیرے نقش قدم کی تلاش ہے میں تو گناہ گار محبت ہوں اے صنم مجھ کو تری نگاہ کرم کی تلاش ہے زاہد صنم کدہ میری منزل نہیں مگر عاشق ہوں مجھ کو اپنے صنم کی تلاش ہے میں تیرا ہو چکا ہوں زمانے سے کیا غرض اے جان جاں مجھے ترے غم کی تلاش ہے زاہد تلاش ...

    مزید پڑھیے

    نہ دہر میں نہ حرم میں جبیں جھکی ہوگی

    نہ دہر میں نہ حرم میں جبیں جھکی ہوگی تمہارے در پہ ادا میری بندگی ہوگی نگاہ یار مری سمت پھر اٹھی ہوگی سنبھل سکوں گا نہ میں ایسی یہ بے خودی ہوگی نگاہ پھیر کے جا تو رہا ہے تو لیکن ترے بغیر بسر کیسے زندگی ہوگی کسی طرح بھی پئیں ہم غرض ہے پینے سے نہیں ہے جام تو آنکھوں سے مے کشی ...

    مزید پڑھیے

    تیری نظروں پہ تصدق آج اہل ہوش ہیں

    تیری نظروں پہ تصدق آج اہل ہوش ہیں جان جاں تیری نگاہیں میکدہ بر دوش ہیں عشق میں اہل وفا کتنے اذیت کوش ہیں خون دل کا ہو رہا ہے لب مگر خاموش ہیں اے نگاہ شوق کس منزل میں لے آئی مجھے دونوں عالم جلوہ گاہ یار میں روپوش ہیں مجھ کو تنہا دیکھنے والے نہ سمجھیں راز عشق میری تنہائی کے لمحے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا کے ہر خیال سے بیگانہ کر دیا

    دنیا کے ہر خیال سے بیگانہ کر دیا حسن خیال یار نے دیوانہ کر دیا تو نے کمال جلوۂ جانانہ کر دیا بلبل کو پھول شمع کو پروانہ کر دیا مشرب نہیں یہ میرا کہ پوجوں بتوں کو میں شوق طلب نے دل کو صنم خانہ کر دیا ان کی نگاہ مست کے قربان جائیے میرے جنوں کو حاصل مے خانہ کر دیا ٹھکرائے یا قبول ...

    مزید پڑھیے

    ہے وجہ کوئی خاص مری آنکھ جو نم ہے

    ہے وجہ کوئی خاص مری آنکھ جو نم ہے بس اتنا سمجھتا ہوں کہ یہ ان کا کرم ہے یہ عشق کی معراج ہے یا ان کا کرم ہے ہر وقت مرے سامنے تصویر صنم ہے کعبے سے تعلق ہے نہ بت خانے کا غم ہے حاصل مرے سجدوں کا ترا نقش قدم ہے دیوانوں پہ کس درجہ ترا لطف و کرم ہے بخشا ہے جو غم تو نے وہی حاصل غم ہے سر جب ...

    مزید پڑھیے

    تیرے در سے نہ اٹھا ہوں نہ اٹھوں گا اے دوست (ردیف .. ے)

    تیرے در سے نہ اٹھا ہوں نہ اٹھوں گا اے دوست زندگی تیرے بنا خواب ہے افسانہ ہے مدعا اس کے علاوہ نہیں کچھ اور مرا تیرا دیوانہ ہوں در پہ ترے مٹ جانا ہے اے فناؔ کہتے ہیں معراج عبادت اس کو میرے ہر سجدے کا حاصل در جانانہ ہے

    مزید پڑھیے

    ان کے جلووں پہ ہمہ وقت نظر ہوتی ہے

    ان کے جلووں پہ ہمہ وقت نظر ہوتی ہے کوچۂ یار میں یوں اپنی بسر ہوتی ہے جانے کیا چیز محبت کی نظر ہوتی ہے وہ جدھر ہوتے ہیں دنیا ہی ادھر ہوتی ہے ہوش والے میری وحشت کو بھلا کیا سمجھیں ان کے دیوانوں کو عالم کی خبر ہوتی ہے عشق میں چاند ستاروں کی حقیقت کیا ہو جلوۂ یار پہ قربان سحر ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    کافر عشق کو کیا سے کیا کر دیا

    کافر عشق کو کیا سے کیا کر دیا بت نے حق آشنا آشنا کر دیا کوئی دیکھے حقیقت مرے کفر کی میں نے جس بت کو پوجا خدا کر دیا پارسائی دھری رہ گئی شیخ کی چشم جادو اثر تو نے کیا کر دیا دیکھنے والے کعبہ سمجھنے لگے کتنا روشن ترا نقش پا کر دیا بت پرستی میں کی میں نے وہ بندگی بت کدے کو بھی قبلہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5