خبر ہی نہیں کیسے انگڑائی لے کر نگاہیں اٹھائے کہ ساغر اٹھائے
خبر ہی نہیں کیسے انگڑائی لے کر نگاہیں اٹھائے کہ ساغر اٹھائے کچھ ایسا نشہ چھا گیا زندگی پر سنبھلتے سنبھلتے قدم ڈگمگائے بنے حسن والے سراپا قیامت جوانی جب آئی تو انداز آئے گرائی کبھی شوخ نظروں سے بجلی کبھی شرم آئی کبھی مسکرائے کوئی جا کے میرے مسیحا سے کہہ دے خدا کے لئے آگ دل کی ...