Fana bulandshahri

فنا بلند شہری

فنا بلند شہری استاد قمر جلالوی کے شاگرد تھے

فنا بلند شہری کے تمام مواد

45 غزل (Ghazal)

    تم ہو شریک غم تو مجھے کوئی غم نہیں

    تم ہو شریک غم تو مجھے کوئی غم نہیں دنیا بھی مرے واسطے جنت سے کم نہیں چاہا ہے تجھ کو تجھ پہ لٹائی ہے زندگی تیرے علاوہ کچھ مرا دین و دھرم نہیں وہ بد نصیب راحت ہستی نہ پا سکا جس پہ مرے حبیب کی چشم کرم نہیں میں بندۂ صنم سہی کافر سہی مگر پائے مرا مقام کسی میں یہ دم نہیں اس راستے میں ...

    مزید پڑھیے

    عشق صنم نماز ہے ہے یہی زندگی مری

    عشق صنم نماز ہے ہے یہی زندگی مری دل ہے مرا صنم کدہ دین ہے میرا کافری سر بہ سجود ہوں صنم بت کدۂ مجاز میں دے گئی بت پرستیاں تیری ادائے دلبری زاہد عشق سے جدا مذہب عشق ہے مرا جھکنا در نقیب پر میرے لئے ہے بہتری میرے سر نیاز کو دیر و حرم کریں سلام مجھ کو ترے خیال نے بخشی ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    یوں نہ آنکھیں بدل مجھ سے میرے صنم میں ترے در سے اٹھ کر کہاں جاؤں گا

    یوں نہ آنکھیں بدل مجھ سے میرے صنم میں ترے در سے اٹھ کر کہاں جاؤں گا تو اگر مجھ سے دامن بچاتا رہا سر ترے در سے ٹکرا کے مر جاؤں گا ہو چکی ہیں زمانے میں رسوائیاں اب نگاہیں چرانے سے کیا فائدہ تو بھلا دے مجھے اپنے دل سے مگر میں جہاں جاؤں گا تیرا کہلاؤں گا چاند تاروں سے نظریں ملائے ...

    مزید پڑھیے

    ہر گھڑی پیش نظر عشق میں کیا کیا نہ رہا

    ہر گھڑی پیش نظر عشق میں کیا کیا نہ رہا میرا دل بس تری تصویر کا دیوانہ رہا یہ ستم مجھ پہ مرے عشق کا اچھا نہ رہا تجھ کو دیکھا تو مرا دل مرا اپنا نہ رہا ایسا مدہوش کیا تیری تجلی نے مجھے طور بھی میرے لئے وجہ تماشہ نہ رہا یوں ترے نقش کف پا پہ ادا کی ہے نماز سر میں کعبہ کے لئے ایک بھی ...

    مزید پڑھیے

    جلوہ جو ترے رخ کا احساس میں ڈھل جائے

    جلوہ جو ترے رخ کا احساس میں ڈھل جائے اس عالم ہستی کا عالم ہی بدل جائے ان مست نگاہوں کا اک دور جو چل جائے ہم درد کے ماروں کی تقدیر بدل جائے مصروف عبادت کا یوں ختم ہو افسانہ سر ہو تری چوکھٹ پہ دم میرا نکل جائے تو لاکھ بچا دامن در سے نہ اٹھوں گا میں ان میں سے نہیں ہوں میں ٹالے سے جو ...

    مزید پڑھیے

تمام