تیرے در سے نہ اٹھا ہوں نہ اٹھوں گا اے دوست (ردیف .. ے)

تیرے در سے نہ اٹھا ہوں نہ اٹھوں گا اے دوست
زندگی تیرے بنا خواب ہے افسانہ ہے


مدعا اس کے علاوہ نہیں کچھ اور مرا
تیرا دیوانہ ہوں در پہ ترے مٹ جانا ہے


اے فناؔ کہتے ہیں معراج عبادت اس کو
میرے ہر سجدے کا حاصل در جانانہ ہے