Fana bulandshahri

فنا بلند شہری

فنا بلند شہری استاد قمر جلالوی کے شاگرد تھے

فنا بلند شہری کی غزل

    دل بتوں پہ نثار کرتے ہیں

    دل بتوں پہ نثار کرتے ہیں کفر کو پائیدار کرتے ہیں جن کا مذہب صنم پرستی ہو کافری اختیار کرتے ہیں اس کا ایمان لوٹتے ہیں صنم جس کو اپنا شکار کرتے ہیں حوصلہ میرا آزمانے کو وہ ستم بار بار کرتے ہیں اس سے بڑھ کر نہیں نماز کوئی اپنی ہستی سے پیار کرتے ہیں اے فناؔ دل سنبھال کر رکھنا بت ...

    مزید پڑھیے

    حریم شاہ میں دیکھی نہ خانقاہ میں ہے

    حریم شاہ میں دیکھی نہ خانقاہ میں ہے جو شان بندہ نوازی تری نگاہ میں ہے نگاہ جب سے ترے حسن کی پناہ میں ہے ہر اک مقام محبت مری نگاہ میں ہے یہ بت کدے یہ حرم جس کی جلوہ گاہ میں ہے وہ میرے ساتھ ازل سے جنوں کی راہ میں ہے یہ ان کا در ہے یہاں سر اٹھا کے کون چلے یہاں پہ سر ہی نہیں دل بھی سجدہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو دنیا کے ہر اک غم سے چھڑا رکھا ہے

    مجھ کو دنیا کے ہر اک غم سے چھڑا رکھا ہے جلوۂ یار نے مدہوش بنا رکھا ہے موت سے آپ کی الفت نے بچا رکھا ہے ورنہ بیمار غم ہجر میں کیا رکھا ہے عرصۂ حشر میں رسوائی یقینی تھی مگر تیری رحمت نے ہر اک جرم چھپا رکھا ہے منزل دیر و حرم چھوڑ کے اے جان جہاں میں نے کعبہ تیری چوکھٹ کو بنا رکھا ...

    مزید پڑھیے

    میرے رشک قمر تو نے پہلی نظر جب نظر سے ملائی مزا آ گیا

    میرے رشک قمر تو نے پہلی نظر جب نظر سے ملائی مزا آ گیا برق سی گر گئی کام ہی کر گئی آگ ایسی لگائی مزا آ گیا جام میں گھول کر حسن کی مستیاں چاندنی مسکرائی مزا آ گیا چاند کے سائے میں اے مرے ساقیا تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا نشہ شیشے میں انگڑائی لینے لگا بزم رنداں میں ساغر کھنکنے ...

    مزید پڑھیے

    غم دنیا غم ہستی غم الفت غم دل (ردیف .. و)

    غم دنیا غم ہستی غم الفت غم دل کتنے عنوان ملے ہیں مرے افسانے کو پھر سے آ جائے گی دیکھو تن بے جان میں جان آپ آواز تو دیجے ذرا دیوانے کو بے خودی میں بھی ترا نام لئے جاتے ہیں روگ یہ کیسا لگا ہے ترے مستانے کو تجھ سے بس اتنی طلب ہے ترے دیوانے کی اپنے جلووں سے سجا دے مرے غم خانے کو شعلۂ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5