Fana bulandshahri

فنا بلند شہری

فنا بلند شہری استاد قمر جلالوی کے شاگرد تھے

فنا بلند شہری کی غزل

    تم ہو شریک غم تو مجھے کوئی غم نہیں

    تم ہو شریک غم تو مجھے کوئی غم نہیں دنیا بھی مرے واسطے جنت سے کم نہیں چاہا ہے تجھ کو تجھ پہ لٹائی ہے زندگی تیرے علاوہ کچھ مرا دین و دھرم نہیں وہ بد نصیب راحت ہستی نہ پا سکا جس پہ مرے حبیب کی چشم کرم نہیں میں بندۂ صنم سہی کافر سہی مگر پائے مرا مقام کسی میں یہ دم نہیں اس راستے میں ...

    مزید پڑھیے

    عشق صنم نماز ہے ہے یہی زندگی مری

    عشق صنم نماز ہے ہے یہی زندگی مری دل ہے مرا صنم کدہ دین ہے میرا کافری سر بہ سجود ہوں صنم بت کدۂ مجاز میں دے گئی بت پرستیاں تیری ادائے دلبری زاہد عشق سے جدا مذہب عشق ہے مرا جھکنا در نقیب پر میرے لئے ہے بہتری میرے سر نیاز کو دیر و حرم کریں سلام مجھ کو ترے خیال نے بخشی ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    یوں نہ آنکھیں بدل مجھ سے میرے صنم میں ترے در سے اٹھ کر کہاں جاؤں گا

    یوں نہ آنکھیں بدل مجھ سے میرے صنم میں ترے در سے اٹھ کر کہاں جاؤں گا تو اگر مجھ سے دامن بچاتا رہا سر ترے در سے ٹکرا کے مر جاؤں گا ہو چکی ہیں زمانے میں رسوائیاں اب نگاہیں چرانے سے کیا فائدہ تو بھلا دے مجھے اپنے دل سے مگر میں جہاں جاؤں گا تیرا کہلاؤں گا چاند تاروں سے نظریں ملائے ...

    مزید پڑھیے

    ہر گھڑی پیش نظر عشق میں کیا کیا نہ رہا

    ہر گھڑی پیش نظر عشق میں کیا کیا نہ رہا میرا دل بس تری تصویر کا دیوانہ رہا یہ ستم مجھ پہ مرے عشق کا اچھا نہ رہا تجھ کو دیکھا تو مرا دل مرا اپنا نہ رہا ایسا مدہوش کیا تیری تجلی نے مجھے طور بھی میرے لئے وجہ تماشہ نہ رہا یوں ترے نقش کف پا پہ ادا کی ہے نماز سر میں کعبہ کے لئے ایک بھی ...

    مزید پڑھیے

    جلوہ جو ترے رخ کا احساس میں ڈھل جائے

    جلوہ جو ترے رخ کا احساس میں ڈھل جائے اس عالم ہستی کا عالم ہی بدل جائے ان مست نگاہوں کا اک دور جو چل جائے ہم درد کے ماروں کی تقدیر بدل جائے مصروف عبادت کا یوں ختم ہو افسانہ سر ہو تری چوکھٹ پہ دم میرا نکل جائے تو لاکھ بچا دامن در سے نہ اٹھوں گا میں ان میں سے نہیں ہوں میں ٹالے سے جو ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں نمی آئی چہرے پہ ملال آیا

    آنکھوں میں نمی آئی چہرے پہ ملال آیا اے جلوۂ محبوبی جب تیرا خیال آیا تھا ان کی توجہ میں ہر جذب طلب میرا ہر چند مؤدب تھی جب میرا سوال آیا اس بات پہ بدلی ہے بس چشم کرم ان کی عشاق کے ہونٹوں پہ کیوں حرف سوال آیا یا ان کے حسین ابرو آئے ہیں تصور میں یا محفل ہستی میں رخشندہ ہلال آیا ہم ...

    مزید پڑھیے

    جو مٹا ہے تیرے جمال پر وہ ہر ایک غم سے گزر گیا

    جو مٹا ہے تیرے جمال پر وہ ہر ایک غم سے گزر گیا ہوئیں جس پہ تیری نوازشیں وہ بہار بن کے سنور گیا تری مست آنکھ نے اے صنم مجھے کیا نظر سے پلا دیا کہ شراب خانے اجڑ گئے جو نشہ چڑھا تھا اتر گیا ترا عشق ہے مری زندگی ترے حسن پہ میں نثار ہوں ترا رنگ آنکھ میں بس گیا ترا نور دل میں اتر گیا کہ ...

    مزید پڑھیے

    دل میں لے کے کشش بندگی کی عشق کو آزما کر تو دیکھو

    دل میں لے کے کشش بندگی کی عشق کو آزما کر تو دیکھو آستاں پر کبھی اس صنم کے اپنے سجدے لٹا کر تو دیکھو ہوگا ہر اک مقبول سجدہ عرش کا نور ہوگا جبیں پر عاشقو کوچۂ دلربا میں اپنے سر کو جھکا کر تو دیکھو ڈوب جائے گی خود مست ہو کر بے خودی جلوۂ معرفت میں جان جاناں شراب محبت میکشوں کو پلا کر ...

    مزید پڑھیے

    وہ آشنائے منزل عرفاں ہوا نہیں

    وہ آشنائے منزل عرفاں ہوا نہیں جس کو ترے کرم کا سہارا ملا نہیں دیکھا بہت نگاہ طلب کو ملا نہیں تم سے تم ہی ہو تم سا کوئی دوسرا نہیں جاؤں تو اٹھ کے جاؤں کہاں تیرے در سے میں تیرے سوا کسی کو بھی دل مانتا نہیں تیرا کرم متاع دو عالم مرے لئے تیرا کرم رہے تو دو عالم میں کیا نہیں دست طلب ...

    مزید پڑھیے

    مرے داغ دل وہ چراغ ہیں نہیں نسبتیں جنہیں شام سے

    مرے داغ دل وہ چراغ ہیں نہیں نسبتیں جنہیں شام سے انہیں تو ہی آ کے بجھائے گا یہ جلے ہیں تیرے ہی نام سے میں ہوں ایک عاشق بے نوا تو نواز اپنے پیام سے یہ تری رضا پہ تری خوشی تو پکار لے کسی نام سے میں تو گم ہوں تیری تلاش میں مجھے کون جانے ترے سوا کوئی کیسے محرم راز ہو تری عاشقی کے مقام ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5