عشق صنم نماز ہے ہے یہی زندگی مری
عشق صنم نماز ہے ہے یہی زندگی مری
دل ہے مرا صنم کدہ دین ہے میرا کافری
سر بہ سجود ہوں صنم بت کدۂ مجاز میں
دے گئی بت پرستیاں تیری ادائے دلبری
زاہد عشق سے جدا مذہب عشق ہے مرا
جھکنا در نقیب پر میرے لئے ہے بہتری
میرے سر نیاز کو دیر و حرم کریں سلام
مجھ کو ترے خیال نے بخشی ہے وہ قلندری
صدقے کروں میں جان و دل یار کے پائے ناز پر
ہے یہی اسود حرم ہے یہی تاج خسروی
تیری نگاہ ناز ہے میری طلب کی آبرو
تجھ پہ نثار اے صنم حسن بتان آذری
اٹھ کے ترے دیار سے جائے ترا فناؔ کہاں
کعبۂ چشم عشق ہے تیرا جمال اے پری