Fahmida Riaz

فہمیدہ ریاض

پاکستانی شاعرہ ، اپنے تانیثی اور غیر روایتی خیالات کے لئے معروف

Woman poet from Pakistan, known for strong feminist and anti-establishment leanings.

فہمیدہ ریاض کی نظم

    اقلیما

    اقلیما جو ہابیل کی قابیل کی ماں جائی ہے ماں جائی مگر مختلف مختلف بیچ میں رانوں کے اور پستانوں کے ابھاروں میں اور اپنے پیٹ کے اندر اپنی کوکھ میں ان سب کی قسمت کیوں ہے اک فربہ بھیڑ کے بچے کی قربانی وہ اپنے بدن کی قیدی تپتی ہوئی دھوپ میں جلتے ٹیلے پر کھڑی ہوئی ہے پتھر پر نقش بنی ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    برف باری کی رت

    یہیں تو کہیں پر تمہارے لبوں نے مرے سرد ہونٹوں سے برفیلے ذرے چنے تھے اسی پیڑ کی چھال پر ہاتھ رکھ کر ہم اک دن کھڑے تھے یہیں برف باری میں ہم لڑکھڑاتے ہوئے جا رہے تھے بہک تازہ بوسوں کی سر میں سمائے ہم آغوشی جسم و جاں کے نشے میں گئی برف باری کی رت اور پگھلتی ہوئی برف بھی بہہ گئی سب یہاں ...

    مزید پڑھیے

    زبانوں کا بوسہ

    زبانوں کے رس میں یہ کیسی مہک ہے! یہ بوسہ کہ جس سے محبت کی صہبا کی اڑتی ہے خوشبو یہ بد مست خوشبو جو گہرا غنودہ نشہ لا رہی ہے یہ کیسا نشہ ہے مرے ذہن کے ریزے ریزے میں ایک آنکھ سی کھل گئی ہے تم اپنی زباں میرے منہ میں رکھے جیسے پاتال سے میری جاں کھینچتے ہو یہ بھیگا ہوا گرم و تاریک ...

    مزید پڑھیے

    طفلاں کی تو کچھ تقصیر نہ تھی

    اے دوست پرانے پہچانے ہم کتنی مدت بعد ملے اور کتنی صدیوں بعد ملی یہ ایک نگاہ مہر و سخا جو اپنی سخا سے خود پر نم بیٹھو تو ذرا بتلاؤ تو کیا یہ سچ ہے میرے تعاقب میں پھرتا ہے ہجوم سنگ زناں؟ کیا نیل بہت ہیں چہرے پر؟ کیا کاسۂ سر ہے خون سے تر؟ پیوند قبا دشنام بہت پیوست جگر الزام بہت یہ نظر ...

    مزید پڑھیے

    تفصیل مسافت کی

    اک دن جو بہم ہوں گے تجھ سے ترے درماندہ کیا عرض گزاریں گے کیا حال سنائیں گے موہوم کشیدہ ہے تصویر قیامت کی شاید نہ سنا پائیں تفصیل مسافت کی لب بستہ رہیں شاید یہ دن جو گزارے ہیں محرم ہے کوئی کس کا یا زخم کی سرگوشی یا ہمارے ہیں آنکھوں پہ کئے سایہ کب دور تلک دیکھا لرزاں تھی زمیں کس ...

    مزید پڑھیے

    عشق آوارہ مزاج

    عشق آوارہ مزاج وہ مسافر تو گیا نہ کوئی اس کی مہک ہے کہ جو دے اس کا پتہ نہ کوئی نقش کف پا نہ کوئی اس کا نشاں کوئی تلخی بھی تہہ جام نہ چھوڑی اس نے زندگی باقی ہے ایک سنجیدہ ہنسی سوچ سی دل میں بسی تیز آئی ہوئی سانس ذہن میں تھوڑے سے وقفے سے کھٹکتی ہوئی پھانس اور دکھتا ہوا دل چوٹ تھی جس پہ ...

    مزید پڑھیے

    تہنیت

    کتنے بخت والے ہو زندگی میں جو چاہا تم نے پا لیا آخر عزم اور ہمت سے فہم سے ذکاوت سے ہے تمہارے دامن میں پھول کامرانی کا اور تمہارے ماتھے پر فخر کا ستارہ ہے اب تمہارے چہرے پر ایسی شادمانی ہے کوئی کہہ نہیں سکتا درد سے بھی واقف ہو اور تمہارے پاؤں میں دیر سے کھٹکتا ہے آرزو کا اک کانٹا جس ...

    مزید پڑھیے

    باکرہ

    آسماں تپتے ہوئے لوہے کی مانند سفید ریگ سوکھی ہوئی پیاسے کی زباں کی مانند پیاس حلقوم میں ہے جسم میں ہے جان میں ہے سر بہ زانو ہوں جھلستے ہوئے ریگستاں میں تیری سرکار میں لے آئی ہوں یہ وحش ذبیح! مجھ پہ لازم تھی جو قربانی وہ میں نے کر دی اس کی ابلی ہوئی آنکھوں میں ابھی تک ہے چمک اور ...

    مزید پڑھیے

    ایک رات کی کہانی

    بڑی سہانی سی رات تھی وہ ہوا میں انجانی کھوئی کھوئی مہک رچی تھی بہار کی خوش گوار حدت سے رات گلنار ہو رہی تھی روپہلے سپنے سے آسماں پر سحاب بن کر بکھر گئے تھے اور ایسی اک رات ایک آنگن میں کوئی لڑکی کھڑی ہوئی تھی خموش تنہا وہ اپنی نازک حسین سوچوں کے شہر میں کھو کے رہ گئی تھی دھنک کے ...

    مزید پڑھیے

    مقابلۂ حسن

    کولھوں میں بھنور جو ہیں تو کیا ہے سر میں بھی ہے جستجو کا جوہر تھا پارۂ دل بھی زیر پستاں لیکن مرا مول ہے جو ان پر گھبرا کے نہ یوں گریز پا ہو پیمائش میری ختم ہو جب اپنا بھی کوئی عضو ناپو!

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5