Fahmida Riaz

فہمیدہ ریاض

پاکستانی شاعرہ ، اپنے تانیثی اور غیر روایتی خیالات کے لئے معروف

Woman poet from Pakistan, known for strong feminist and anti-establishment leanings.

فہمیدہ ریاض کی نظم

    میگھ دوت

    سنسناہٹوں کے ساتھ گڑگڑاہٹوں کے ساتھ آ گیا! پون رتھ پہ بیٹھ کر میرا میگھ دیوتا دوش پر ہواؤں کے بال اڑاتا ہوا اس کا جامنی بدن آسماں پہ چھا گیا دور تک گرج ہوئی زمیں دہلنے لگی آسماں سمٹ گیا بڑی گھن گرج کے ساتھ ٹوٹ کر برس پڑا اور میں آنکھ موند کر ہاتھ پسارے ہوئے دوڑتی چلی گئی انگ سے لگا ...

    مزید پڑھیے

    نذر فراق

    اے دل کافر عجز سے منکر آج ترا سر خم کیوں ہے تیری ہٹیلی شریانوں میں یہ بے بس ماتم کیوں ہے آنکھ تو رونا بھول گئی تھی پھر ہر منظر نم کیوں ہے مت روکو بہنے دو آنسو کسی کو کرتے ہیں پرنام آپ جھکا ہے جھکنے دو سر چھپا تھا اس میں کوئی سلام شاید اس کے حضور میں ہو تم جس کو کہتے ہیں انجام وہ ہستی ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    کچھ لوگ تمہیں سمجھائیں گے وہ تم کو خوف دلائیں گے جو ہے وہ بھی کھو سکتا ہے اس راہ میں رہزن ہیں اتنے کچھ اور یہاں ہو سکتا ہے کچھ اور تو اکثر ہوتا ہے پر تم جس لمحے میں زندہ ہو یہ لمحہ تم سے زندہ ہے یہ وقت نہیں پھر آئے گا تم اپنی کرنی کر گزرو جو ہوگا دیکھا جائے گا

    مزید پڑھیے

    ایک لڑکی سے

    سنگ دل رواجوں کی یہ عمارت کہنہ اپنے آپ پر نادم اپنے بوجھ سے لرزاں جس کا ذرہ ذرہ ہے خود شکستگی ساماں سب خمیدہ دیواریں سب جھکی ہوئی گڑیاں سنگ دل رواجوں کے خستہ حال زنداں میں اک صدائے مستانہ ایک رقص رندانہ یہ عمارت کہنہ ٹوٹ بھی تو سکتی ہے یہ اسیر شہزادی چھوٹ بھی تو سکتی ہے یہ اسیر ...

    مزید پڑھیے

    اس گلی کے موڑ پر

    اس گلی کے موڑ پر اک عزیز دوست نے میرے اشک پونچھ کر آج مجھ سے یہ کہا یوں نہ دل جلاؤ تم لوٹ مار کا ہے راج جل رہا ہے کل سماج یہ فضول راگنی مجھ کو مت سناؤ تم بورژوا سماج ہے لوٹ مار چوریاں اس کا وصف خاص ہے اس کو مت بھلاؤ تم انقلاب آئے گا اس سے لو لگاؤ تم ہو سکے تو آج کل مال کچھ بناؤ تم کھائی ...

    مزید پڑھیے

    ایک زن خانہ بدوش

    تم نے دیکھی ہے کبھی ایک زن خانہ بدوش جس کے خیمے سے پرے رات کی تاریکی میں گرسنہ بھیڑیے غراتے ہیں دور سے آتی ہے جب اس کی لہو کی خوشبو سنسناتی ہیں درندوں کی ہنسی اور دانتوں میں کسک ہوتی ہے کہ کریں اس کا بدن صد پارہ اپنے خیمے میں سمٹ کر عورت رات آنکھوں میں بتا دیتی ہے کبھی کرتی ہے الاؤ ...

    مزید پڑھیے

    اس کا دل تو اچھا دل تھا

    ایک ہے ایسی لڑکی جس سے تم نے ہنس کر بات نہ کی کبھی نہ دیکھا اس کی آنکھوں میں چمکے کیسے موتی کبھی نہ سوچا تم سے ایسی باتیں وہ کیوں کہتی ہے کبھی نہ سمجھا ملتے ہو تو گھبرائی کیوں رہتی ہے کیسے اس رخسار کی رنگت سرسوں جیسی زرد ہوئی جب تک ملی نہیں تھی تم سے وہ ایسی تنہا تو نہ تھی مل کر آنکھ ...

    مزید پڑھیے

    چادر اور چار دیواری

    حضور میں اس سیاہ چادر کا کیا کروں گی یہ آپ کیوں مجھ کو بخشتے ہیں بصد عنایت نہ سوگ میں ہوں کہ اس کو اوڑھوں غم و الم خلق کو دکھاؤں نہ روگ ہوں میں کہ اس کی تاریکیوں میں خفت سے ڈوب جاؤں نہ میں گناہ گار ہوں نہ مجرم کہ اس سیاہی کی مہر اپنی جبیں پہ ہر حال میں لگاؤں اگر نہ گستاخ مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    ایک عورت کی ہنسی

    پتھریلے کہسار کے گاتے چشموں میں گونج رہی ہے ایک عورت کی نرم ہنسی دولت طاقت اور شہرت سب کچھ بھی نہیں اس کے بدن میں چھپی ہے اس کی آزادی دنیا کے معبد کے نئے بت کچھ کر لیں سن نہیں سکتے اس کی لذت کی سسکی اس بازار میں گو ہر مال بکاؤ ہے کوئی خرید کے لائے ذرا تسکین اس کی اک سرشاری جس سے وہ ...

    مزید پڑھیے

    پتھر کی زبان

    اسی اکیلے پہاڑ پر تو مجھے ملا تھا یہی بلندی ہے وصل تیرا یہی ہے پتھر مری وفا کا اجاڑ چٹیل اداس ویراں مگر میں صدیوں سے، اس سے لپٹی ہوئی کھڑی ہوں پھٹی ہوئی اوڑھنی میں سانسیں تری سمیٹے ہوا کے وحشی بہاؤ پر اڑ رہا ہے دامن سنبھالا لیتی ہوں پتھروں کو گلے لگا کر نکیلے پتھر جو وقت کے ساتھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5