Fahmida Riaz

فہمیدہ ریاض

پاکستانی شاعرہ ، اپنے تانیثی اور غیر روایتی خیالات کے لئے معروف

Woman poet from Pakistan, known for strong feminist and anti-establishment leanings.

فہمیدہ ریاض کی نظم

    یہ جو تنہائی

    یہ جو تنہائی ہے شاید مری تنہائی نہ ہو گونجنا ہو نہ سماعت میں سکوت اور شب و روز کی نعش میری دہلیز پہ ایام نے دفنائی نہ ہو انگنت پھول ہی کھلتے ہوں اک شجر مولری کا ہو کہیں جس کے تلے یار اغیار گلے ملتے ہوں آن پہنچے ہوں خوشی کے موسم راہ تکتے ہوں مری اور مجھ تک کسی باعث یہ خبر آئی نہ ہو ہو ...

    مزید پڑھیے

    پورواآنچل

    مشرقی یوپی کرفیو میں یہ دھرتی کتنی سندر ہے یہ سندر اور دکھی دھرتی یہ دھانی آنچل پورب کا تیز رفتار ریل کے ساتھ ہوا میں اڑتا جاتا ہے پڑا جھل مل لہراتا ہے دور تک ہرے کھیت کھلیان یہ دھرتی عورت کوئی کسان سنبھالے سر پر بھاری بوجھ چلی ہے کھیت سے گھر کی اور وہی گھر جس کی چھت پر آج کرودھ کا ...

    مزید پڑھیے

    قطرہ قطرہ

    قطرہ قطرہ دل میں آنسو گرتے ہیں اک آنسو اس شخص کا جو بیگانہ ہے اک آنسو اس نام کا جو ہم لے نہ سکے اک آنسو اس دعا کا جو پوری نہ ہوئی ایک فضول سی بات کہ جو بے سود کہی آنسو میرا خواب میں جس سے گھبراؤں آنسو میری مراد جسے میں بھلاؤں اک آنسو اس چہرے کا جو یاد رہے آنکھوں کے رستے جو دل میں اتر ...

    مزید پڑھیے

    کچھ لوگ

    دنیا کی لمبی راہوں پر ہم یوں تو چلتے جاتے ہیں کچھ ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جو یاد ہمیشہ آتے ہیں وہ راہ بدلتے ہیں اپنی اور مڑ کر ہاتھ ہلاتے ہیں لیکن وہ دلوں کو یادوں کی خوشبو بن کر مہکاتے ہیں ایسے ہی سفر کرتے کرتے اک شخص ملا ہم کو بھی کہیں دنیا میں اچھے لوگ بہت لیکن اس کی سی بات ...

    مزید پڑھیے

    شاعری

    انسانوں کے دل میں بچوں اک پیار کا دریا بہتا ہے جو آنکھ سے اوجھل رہتا ہے لیکن دنیا میں کبھی کبھی لگتا ہے کچھ اتنا اچھا وہ چاند کی جھلمل کرنیں ہوں یا رم جھم پانی بارش کا یا ایسا ہو انسان کوئی جو اتنا پیارا ہمیں لگے ہم بول نہیں کچھ پاتے ہیں چپ چاپ کھڑے رہ جاتے ہیں تب ایک انوکھے جادو ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں

    جن پر میرا دل دھڑکا تھا وہ سب باتیں دہراتے ہو وہ جانے کیسی لڑکی ہے تم اب جس کے گھر جاتے ہو مجھ سے کہتے تھے بن کاجل اچھی لگتی ہیں میری آنکھیں تم اب جس کے گھر جاتے ہو کیسی ہوں گی اس کی آنکھیں تنہائی میں کھوئی کھوئی نازک سپنے بنتی ہوگی تم اب جس کے گھر جاتے ہو کیا وہ مجھ سے اچھی ہوگی

    مزید پڑھیے

    مہمان

    اس کو اک دن تو جانا تھا مجھ سے کیا رشتہ کیا ناتا بس پل دو پل کو ٹھہرا تھا پل دو پل ہنستے گزرا تھا میں تب بھی سوچا کرتی تھی یہ ساتھ بڑا لمحاتی ہے جذبے کی تھوڑی سی گرمی جلتے چھالے بن جاتی ہے اس بات کو بیتے سال ہوئے پھر دنیا ہے پہلے جیسی سب رنگ وہی رعنائی وہی سب حسن وہی پر کیا ...

    مزید پڑھیے

    سوچ

    رات اک رنگ ہے اک راگ ہے اک خوشبو ہے مہرباں رات مرے پاس چلی آئے گی رات کا نرم تنفس مجھے چھو جائے گا دودھیا پھول چنبیلی کے مہک اٹھیں گے رات کے ساتھ مرا غم بھی چلا آئے گا اب مرے خانۂ دل میں بھی چراغاں ہوگا یونہی ہر شب جو پگھلتی ہے سیاہی شب کی اک لرزتا ہوا سایہ سا چلا آتا ہے جس کے ...

    مزید پڑھیے

    لاؤ ہاتھ اپنا لاؤ ذرا

    لاؤ ہاتھ اپنا لاؤ ذرا چھو کے میرا بدن اپنے بچے کے دل کا دھڑکنا سنو ناف کے اس طرف اس کی جنبش کو محسوس کرتے ہو تم بس یہیں چھوڑ دو تھوڑی دیر اور اس ہاتھ کو میرے ٹھنڈے بدن پر یہیں چھوڑ دو میرے بے کل نفس کو قرار آ گیا میرے عیسیٰ مرے درد کے چارہ گر میرا ہر موئے تن اس ہتھیلی سے تسکین پانے ...

    مزید پڑھیے

    عالم برزخ

    یہ تو برزخ ہے یہاں وقت کی ایجاد کہاں اک برس تھا کہ مہینہ ہمیں اب یاد کہاں وہی تپتا ہوا گردوں وہی انگارا زمیں جا بہ جا تشنہ و آشفتہ وہی خاک نشیں شب گراں زیست گراں تر ہی تو کر جاتی تھی سود خوروں کی طرح در پہ سحر آتی تھی زیست کرنے کی مشقت ہی ہمیں کیا کم تھی مستزاد اس پہ پروہت کا جنون ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5