Fahmida Riaz

فہمیدہ ریاض

پاکستانی شاعرہ ، اپنے تانیثی اور غیر روایتی خیالات کے لئے معروف

Woman poet from Pakistan, known for strong feminist and anti-establishment leanings.

فہمیدہ ریاض کی نظم

    پچھتاوا

    خدائے ہر دوجہاں نے جب آدمی کو پہلے پہل سزا دی بہشت سے جب اسے نکالا تو اس کو بخشا گیا یہ ساتھی یہ ایسا ساتھی ہے جو ہمیشہ ہی آدمی کے قریں رہا ہے تمام ادوار چھان ڈالو روایتوں میں حکایتوں میں ازل سے تاریخ کہہ رہی ہے کہ آدمی کی جبیں ہمیشہ ندامتوں سے عرق رہی ہے وہ وقت جب سے کہ آدمی نے خدا ...

    مزید پڑھیے

    تم بالکل ہم جیسے نکلے

    تم بالکل ہم جیسے نکلے اب تک کہاں چھپے تھے بھائی وہ مورکھتا وہ گھامڑ پن جس میں ہم نے صدی گنوائی آخر پہنچی دوار توہارے ارے بدھائی بہت بدھائی پریت دھرم کا ناچ رہا ہے قائم ہندو راج کرو گے سارے الٹے کاج کرو گے اپنا چمن تاراج کرو گے تم بھی بیٹھے کرو گے سوچا پوری ہے ویسی تیاری کون ہے ...

    مزید پڑھیے

    جاپ

    آ مرے اندر آ پوتر مہران کے پانی ٹھنڈے میٹھے مٹیالے پانی مٹیالے جیون رنگ جل دھو دے سارا کرودھ کپٹ شہروں کی دشاؤں کا سب چھل یوں سینچ مجھے کر دے میری مٹی جل تھل ترے تل کی کالی چکنی مٹی سے ماتھے پر تلک لگاؤں ہاتھ جوڑ ڈنڈوت کروں او من کے بھید سے گہرے ہولے ہولے سانس کھینچتے اوم سمان ...

    مزید پڑھیے

    اپنے دوست کے لیے

    یہ زرد موسم کے خشک پتے ہوا جنہیں لے گئی اڑا کر اگر کبھی ان کو دیکھ پاؤ تو سوچ لینا کہ ان میں ہر برگ کی نمو میں زیاں گیا عرق شاخ گل کا کبھی یہ سرسبز کونپلیں تھے کبھی یہ شاداب بھی رہے ہیں کھلے ہوئے ہونٹ کی طرح نرم اور شگفتہ بہت دنوں تک یہ سبز پتے ہوا کے ریلوں میں بے بسی سے تڑپ چکے ...

    مزید پڑھیے

    انقلابی عورت

    رن بھومی میں لڑتے لڑتے میں نے کتنے سال اک دن جل میں چھایا دیکھی چٹے ہو گئے بال پاپڑ جیسی ہوئیں ہڈیاں جلنے لگے ہیں دانت جگہ جگہ جھریوں سے بھر گئی سارے تن کی کھال دیکھ کے اپنا حال ہوا پھر اس کو بہت ملال ارے میں بڑھیا ہو جاؤں گی آیا نہ تھا خیال اس نے سوچا گر پھر سے مل جائے جوانی جس کو ...

    مزید پڑھیے

    ابد

    یہ کیسی لذت سے جسم شل ہو رہا ہے میرا یہ کیا مزا ہے کہ جس سے ہے عضو عضو بوجھل یہ کیف کیا ہے کہ سانس رک رک کے آ رہا ہے یہ میری آنکھوں میں کیسے شہوت بھرے اندھیرے اتر رہے ہیں لہو کے گنبد میں کوئی در ہے کہ وا ہوا ہے یہ چھوٹتی نبض، رکتی دھڑکن، یہ ہچکیاں سی گلاب و کافور کی لپٹ تیز ہو گئی ...

    مزید پڑھیے

    کب تک

    کب تک مجھ سے پیار کرو گے کب تک؟ جب تک میرے رحم سے بچے کی تخلیق کا خون بہے گا جب تک میرا رنگ ہے تازہ جب تک میرا انگ تنا ہے پر اس کے آگے بھی تو کچھ ہے وہ سب کیا ہے کسے پتہ ہے وہیں کی ایک مسافر میں بھی انجانے کا شوق بڑا ہے پر تم میرے ساتھ نہ ہوگے تب تک

    مزید پڑھیے

    بیٹھا ہے میرے سامنے وہ

    بیٹھا ہے میرے سامنے وہ جانے کسی سوچ میں پڑا ہے اچھی آنکھیں ملی ہیں اس کو وحشت کرنا بھی آ گیا ہے بچھ جاؤں میں اس کے راستے میں پھر بھی کیا اس سے فائدہ ہے ہم دونوں ہی یہ تو جانتے ہیں وہ میرے لیے نہیں بنا ہے میرے لیے اس کے ہاتھ کافی اس کے لیے سارا فلسفہ ہے میری نظروں سے ہے پریشاں خود ...

    مزید پڑھیے

    خاکم بدہن

    میں عازم مے خانہ تھی کل رات کہ دیکھا اک کوچۂ پر شور میں اصحاب طریقت تھے دست و گریباں خاکم بدہن پیچ عماموں کے کھلے تھے فتووں کی وہ بوچھاڑ کہ طبقات تھے لرزاں دستان مبارک میں تھیں ریشان مبارک موہائے مبارک تھے فضاؤں میں پریشاں کہتے تھے وہ باہم کہ حریفان سیہ رو کفار ہیں بد خو زندیق ...

    مزید پڑھیے

    اک حرف مدعا

    اک حرف مدعا تھا لبوں پہ کھٹکتا تھا پھانس سا اک نام تھا زبان کا چھالا بنا ہوا لو میں زباں تراش کے خاموش ہو گئی لو اب تو میری آنکھ میں آنسو نہیں کوئی بس ایک میرا گنگ مرا حرف مدعا

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5