باپ
وہ ایک پل تھا مرے اور اجداد کے زمانوں کا نقطۂ اتصال اس کی گزر گاہوں سے روایتوں اور حکایتوں کے ہزارہا قافلے نکل کر نئے زمانے کی یورشوں سے مری بکھرتی انا میں الفت یقین اور اعتماد کے رنگ بھر گئے ہیں وہ ایک پل آج ٹوٹ کر گہری گھاٹیوں میں گرا ہے اب میں کھڑا ہوں ان گہری گھاٹیوں پر میں ...