آنسو
وہ ایک آنسو گرا
وہ دل کے اتھاہ ساگر میں اک صدف کا بھی منہ کھلا
وہ آسمانوں کا سرمئی رنگ
اس کے آنسو میں گھل کے
رخسار کے شفق پر بہا
کہیں دور جا کے دھرتی کے گہرے پاتال میں گرا
ہزاروں آکاش رنگ آنسو
ہوا کے تیز اور تند جھونکوں میں منتشر ہو گئے
سمندر کی کوہ جیسی مہیب موجوں کے اندھے غاروں میں کھو گئے
مگر وہ آنسو
وہ ایک موتی
جو میری پتلی میں جڑ گیا ہے
ہزاروں رنگوں کا ماجرا ہے
ہزاروں اشکوں کا آئنہ ہے