لمحہ
یہی ایک لمحہ ہے
جب میرے پاؤں زمیں پر ہیں
میرا وجود ایک سوندھی سی خوشبو لیے ہے
یہی ایک لمحہ
کہ میں ہوں
یہی ایک لمحہ
کہ تو ہے
ترا خون سیال آتش
ترے جسم کو
ایک مٹی کے تاریک پتلے کو
لو دے رہا ہے
یہی ایک لمحہ ہے تخلیق تکرار تخلیق
ورنہ بجھ جائے گی تیری آتش
نکل جائے گی میری خوشبو