Ejaz Ansari

اعجاز انصاری

اعجاز انصاری کی غزل

    سب کچھ کاروباری ہے

    سب کچھ کاروباری ہے لہجہ تک بازاری ہے چہروں پر چہروں کا بوجھ کیسی دنیا داری ہے کہتے ہیں آسان ہے سب کرنے میں دشواری ہے رشتے ناطے رسم و رواج دین سے دنیا بھاری ہے ہم ہیں دور سیاست سے ہم کو عزت پیاری ہے اس کو پا کر خود کھو جاؤں کیسی یہ بیماری ہے ہے مشہور بھی رسوا بھی وہ اعجازؔ ...

    مزید پڑھیے

    کیا خبر تھی ایک دن یہ حادثہ ہو جائے گا

    کیا خبر تھی ایک دن یہ حادثہ ہو جائے گا عمر بھر چاہا جسے وہ بے وفا ہو جائے گا ہو اگر عزم مصمم خواہش منزل کے ساتھ راہ کا پتھر بھی اک دن رہ نما ہو جائے گا اس قدر بڑھنے لگی ہے ہر طرف آلودگی سانس لینا آدمی کا مسئلہ ہو جائے گا زندگی بھر ساتھ چلنے کی جو کھاتا ہے قسم دیکھنا وہ راستے ہی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اک سزا لگے ہے مجھے

    زندگی اک سزا لگے ہے مجھے جب سے تو بے وفا لگے ہے مجھے تجھ میں خود کو تلاش کرتا ہوں تو مرا آئینہ لگے ہے مجھے ناصح کم نگاہ کا کردار عشق میں اب برا لگے ہے مجھے اپنی آواز سے بھی ڈرتا ہوں ساز دل بھی سزا لگے ہے مجھے انتہا ہے یہ بد نصیبی کی ہر دعا بد دعا لگے ہے مجھے عاشقی جرم تو نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2