Ejaz Ansari

اعجاز انصاری

اعجاز انصاری کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    تمام شہر کو حیران کرنے والا ہوں

    تمام شہر کو حیران کرنے والا ہوں میں اپنی موت کا اعلان کرنے والا ہوں میں جانتا ہوں کہ ہے فائدہ انہیں مجھ سے وہ سوچتے ہیں کہ نقصان کرنے والا ہوں ارادہ کر لیا اب تجھ کو بھول جانے کا میں خود کو بے سر و سامان کرنے والا ہوں سجا رہا ہوں وفاؤں سے دامن قرطاس اور اس کے پیار کو عنوان کرنے ...

    مزید پڑھیے

    عجب ہی کیا ہے اگر دھند میں غبار میں ہے

    عجب ہی کیا ہے اگر دھند میں غبار میں ہے وہ شخص اپنے بنائے ہوئے حصار میں ہے کہاں ہے وقت ابھی ہم کو دل لگانے کا ہماری سوچ ابھی فکر روزگار میں ہے غموں کے سائے میں خوشیوں کے پھول مہکے ہیں خزاں کا عکس بھی کچھ موسم بہار میں ہے جو اقتدار کے لائق نہ تھا کسی صورت ستم یہ ہے کہ وہی شخص ...

    مزید پڑھیے

    کھو جاؤں مشت خاک میں ایسا نہیں ہوں میں

    کھو جاؤں مشت خاک میں ایسا نہیں ہوں میں دریا ہوں اپنی ذات میں قطرہ نہیں ہوں میں گزروں گا جس جگہ سے نشاں چھوڑ جاؤں گا آندھی ہوں اپنے وقت کی جھونکا نہیں ہوں میں منزل سے یہ کہو کہ کرے میرا انتظار ٹھہرا ہوا ضرور ہوں بھٹکا نہیں ہوں میں پوچھی ہے خط میں آپ نے جو خیریت مری کیسے لکھوں ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ میں اپنے حفاظت کا عصا لے جانا

    ہاتھ میں اپنے حفاظت کا عصا لے جانا گھر سے جانا تو بزرگوں کی دعا لے جانا بات جب ترک تعلق ہی پہ آ پہنچی ہے اپنے خط بھی مرے کمرے سے اٹھا لے جانا جیب خالی ہے مگر دل میں بڑی وسعت ہے تم مرے گاؤں کے لوگوں سے وفا لے جانا تیرے ہاتھوں میں ہے پتوار مری کشتی کی تو جدھر چاہے اسی سمت بہا لے ...

    مزید پڑھیے

    یہ تیری یاد ہے تیرا خیال ہے کیا ہے

    یہ تیری یاد ہے تیرا خیال ہے کیا ہے اندھیری رات ہے پھر بھی بہت اجالا ہے وفا فریب ہے اعجازؔ عشق دھوکا ہے بنا غرض کے یہاں کون کس سے ملتا ہے غموں نے چہرا کچھ اتنا بگاڑ رکھا ہے کہ آئنہ ہو مقابل تو خوف آتا ہے بدن ہے شاخ کی مانند گل سا چہرہ ہے ہماری جاگتی آنکھوں نے کس کو دیکھا ہے غرض ...

    مزید پڑھیے

تمام