زندگی اک سزا لگے ہے مجھے

زندگی اک سزا لگے ہے مجھے
جب سے تو بے وفا لگے ہے مجھے


تجھ میں خود کو تلاش کرتا ہوں
تو مرا آئینہ لگے ہے مجھے


ناصح کم نگاہ کا کردار
عشق میں اب برا لگے ہے مجھے


اپنی آواز سے بھی ڈرتا ہوں
ساز دل بھی سزا لگے ہے مجھے


انتہا ہے یہ بد نصیبی کی
ہر دعا بد دعا لگے ہے مجھے


عاشقی جرم تو نہیں اعجازؔ
کس لئے پھر خطا لگے ہے مجھے