تمام شہر کو حیران کرنے والا ہوں

تمام شہر کو حیران کرنے والا ہوں
میں اپنی موت کا اعلان کرنے والا ہوں


میں جانتا ہوں کہ ہے فائدہ انہیں مجھ سے
وہ سوچتے ہیں کہ نقصان کرنے والا ہوں


ارادہ کر لیا اب تجھ کو بھول جانے کا
میں خود کو بے سر و سامان کرنے والا ہوں


سجا رہا ہوں وفاؤں سے دامن قرطاس
اور اس کے پیار کو عنوان کرنے والا ہوں


کسی سفر میں مجھے ہم سفر بنا اعجازؔ
میں تیری راہ کو آسان کرنے والا ہوں