ہاتھ میں اپنے حفاظت کا عصا لے جانا

ہاتھ میں اپنے حفاظت کا عصا لے جانا
گھر سے جانا تو بزرگوں کی دعا لے جانا


بات جب ترک تعلق ہی پہ آ پہنچی ہے
اپنے خط بھی مرے کمرے سے اٹھا لے جانا


جیب خالی ہے مگر دل میں بڑی وسعت ہے
تم مرے گاؤں کے لوگوں سے وفا لے جانا


تیرے ہاتھوں میں ہے پتوار مری کشتی کی
تو جدھر چاہے اسی سمت بہا لے جانا


مجھ سے ملنے کے لئے وہ بھی تڑپتا ہوگا
میرے خوابو مجھے ہاتھوں پہ اٹھا لے جانا


پگڑیاں روز اچھلتی ہوں جہاں پر اعجازؔ
ہم نے سیکھا وہاں عزت کو بچا لے جانا