اہتمام صادق کی غزل

    یہ حسرتیں بھی مری سائیاں نکالی جائیں

    یہ حسرتیں بھی مری سائیاں نکالی جائیں کہ دشت ہی کی طرف کھڑکیاں نکالی جائیں بہار گزری قفس ہی میں ہاؤ ہو کرتے خزاؤں میں تو مری بیڑیاں نکالی جائیں یہ شام کافی نہیں ہے سیہ لباسی کو شفق سے اور ذرا سرخیاں نکالی جائیں تو بچ رہیں گی برہنہ بدن کی سوغاتیں محبتوں سے اگر دوریاں نکالی ...

    مزید پڑھیے

    تری شبیہ کو لکھا ہے رنگ و بو میں نے

    تری شبیہ کو لکھا ہے رنگ و بو میں نے گلوں کی ایسے بچا لی ہے آبرو میں نے کتاب زیست پہ ہے لفظ نا شناسائی مگر یہ کیا کہ لکھا تم کو آج تو میں نے مجھی میں رہ کے وہ اب تک نہیں ملا مجھ کو کہ ایک عمر سے کی جس کی جستجو میں نے رہیں گے چین سے اب درد میں محبت غم تمہاری دل سے مٹا دی ہے آرزو میں ...

    مزید پڑھیے

    چبھن سے درد سے قربت بڑھا رہا ہے کوئی

    چبھن سے درد سے قربت بڑھا رہا ہے کوئی دیار دل سے کہیں دور جا رہا ہے کوئی سمندروں سے کہو کشتیاں ڈبو ڈالیں ہماری موت کے قصے سنا رہا ہے کوئی اسے بتاؤ خوشی دیر تک نہیں رہتی مرے غموں پہ بہت مسکرا رہا ہے کوئی مرا ہی نام نہیں ہے مری کہانی میں کہ مجھ سے ذات کو میری چھپا رہا ہے کوئی کسی ...

    مزید پڑھیے

    جو ایک عمر ہنسا تھا مجھے ستاتے ہوئے

    جو ایک عمر ہنسا تھا مجھے ستاتے ہوئے وہ رو پڑا ہے مری داستاں سناتے ہوئے کسی کے پیار کی یہ آخری نشانی ہے ہوا نے یہ بھی نہ سوچا دیا بجھاتے ہوئے تمہیں بھی وقت کی گردش نگل نہ جائے کہیں ذرا خیال ہو میری ہنسی اڑاتے ہوئے وہ شخص جس کا تعلق نہ تھا کوئی مجھ سے یہ کیا کہ رونے لگا مجھ سے دور ...

    مزید پڑھیے

    دیکھتے ہی دھڑکنیں ساری پریشاں ہو گئیں

    دیکھتے ہی دھڑکنیں ساری پریشاں ہو گئیں تیری آنکھیں اے ستم گر آفت جاں ہو گئیں آ گیا پلکوں پہ اشکوں کے پتنگوں کا ہجوم جب کسی کی یاد کی شمعیں فروزاں ہو گئیں پھر مری تسبیح کے دانے بکھر کر رہ گئے پھر دعائیں آج ان کے در کی مہماں ہو گئیں ان کے ہر اک لمس کا ایسا اثر مجھ پر ہوا دل کی ...

    مزید پڑھیے

    محبتوں کے نئے دائروں میں رہتا ہوں

    محبتوں کے نئے دائروں میں رہتا ہوں خطوں کے متن سے اب حاشیوں میں رہتا ہوں تمام جسم ہی آنکھیں کئے ہے وہ اپنا میں ایک وقت کئی آئنوں میں رہتا ہوں میں جان جان نچھاور ہوں اپنی مٹی پر وہ سوچتے ہیں کہ میں سازشوں میں رہتا ہوں قدم قدم پہ بلائیں ہیں میرے حصے میں میں خوش نصیب سدا سانحوں میں ...

    مزید پڑھیے

    نفرتوں کی نئی دیوار اٹھاتے ہوئے لوگ

    نفرتوں کی نئی دیوار اٹھاتے ہوئے لوگ کیا عجب لوگ ہیں زندان بناتے ہوئے لوگ تیرا ہر نقش مٹاتی ہوئی یادیں تیری اور پھر مجھ کو تری یاد دلاتے ہوئے لوگ کیا خبر کس کو ترے ہجر نے بخشی ہے نجات جانے وہ کون تھے اشکوں میں نہاتے ہوئے لوگ اب تو ہر گام پہ ہر موڑ پہ مل جاتے ہیں دیکھ کر مجھ کو ...

    مزید پڑھیے