محبتوں کے نئے دائروں میں رہتا ہوں

محبتوں کے نئے دائروں میں رہتا ہوں
خطوں کے متن سے اب حاشیوں میں رہتا ہوں


تمام جسم ہی آنکھیں کئے ہے وہ اپنا
میں ایک وقت کئی آئنوں میں رہتا ہوں


میں جان جان نچھاور ہوں اپنی مٹی پر
وہ سوچتے ہیں کہ میں سازشوں میں رہتا ہوں


قدم قدم پہ بلائیں ہیں میرے حصے میں
میں خوش نصیب سدا سانحوں میں رہتا ہوں


میں خاک خاک اڑاتا ہوں اپنی مٹی کا
کہیں میں اب بھی تری بندشوں میں رہتا ہوں