Ehsan Darbhangavi

احسان دربھنگوی

مشہور ترقی پسند شاعر

A prominent Progressive poet

احسان دربھنگوی کی غزل

    کر گیا گوشہ نشینوں پہ یہ احساں کوئی

    کر گیا گوشہ نشینوں پہ یہ احساں کوئی دے گیا مشغلہ چاک گریباں کوئی ہے یہی شوق کی پستی و بلندی کا مزاج فرش کی گرد کوئی عرش کا مہماں کوئی ضعف و ہمت کے کرشمے ہیں چہ ممکن چہ محال کام مشکل ہے کوئی اور نہ آساں کوئی آج وہ دن ہے کہ روشن ہے شبستان خیال روک دے بڑھ کے ذرا گردش دوراں کوئی زلف ...

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب کی باتوں کو دہرانے سے کیا ہوگا

    خیال و خواب کی باتوں کو دہرانے سے کیا ہوگا حقیقت سامنے ہے جب تو افسانے سے کیا ہوگا خرد سے جو نہیں ممکن جنوں وہ کر دکھاتا ہے غلط ہے جو یہ کہتے ہیں کہ دیوانے سے کیا ہوگا اگر دریا میں رہنا ہے بہانا سیکھ موجوں سے خس و خاشاک کی مانند بہہ جانے سے کیا ہوگا اسی احساس سے پیدا ہوئی ہے فکر ...

    مزید پڑھیے

    بات اب آئی سمجھ میں کہ حقیقت کیا تھی

    بات اب آئی سمجھ میں کہ حقیقت کیا تھی ایک جذبات کی شدت تھی محبت کیا تھی اب یہ جانا کہ وہ دن رات کے شکوے کیا تھے اب یہ معلوم ہوا وجہ شکایت کیا تھی کوئی اک شوخ اشارہ ہی بہت تھا اے دوست اتنے سنجیدہ تبسم کی ضرورت کیا تھی معذرت تھی وہ فقط اپنی غلط بینی کی جس پہ نازاں تھے بہت ہم وہ ...

    مزید پڑھیے

    سمجھ سکتے نہیں جو تیرے ماتھے کی شکن ساقی

    سمجھ سکتے نہیں جو تیرے ماتھے کی شکن ساقی وہ کیا جانیں کہ ہے بادہ کشی بھی ایک فن ساقی نکال ان کو سبو و جام میں جو فرق کرتے ہیں تمیز بیش و کم ہے عقل کا دیوانہ پن ساقی تکلف بر طرف ہم شوق کی مستی سے ڈرتے ہیں یہی ہے راہبر ساقی یہی ہے راہزن ساقی نظر آتی ہے ساری کائنات مے کدہ روشن یہ کس ...

    مزید پڑھیے

    شاعر ہوئے تو کیا ہوئے احسانؔ ہی رہے

    شاعر ہوئے تو کیا ہوئے احسانؔ ہی رہے مرزاؔ و میرؔ بن نہ سکے خان ہی رہے امکاں کے دائرے کو جو وسعت نہ دے سکے اپنے حدود ذات کا عرفان ہی رہے جب دل ہو مضطرب تو کہاں تک خودی کی لاج اے ناز حسن آج تری آن ہی رہے آہٹ کسی کے پاؤں کی آئی نہ صبح تک ہم دل کی دھڑکنوں کے نگہبان ہی رہے پہنچا نہ دست ...

    مزید پڑھیے

    خیال انجام آرزو تھا کہ ایک جھونکا تھا تیز لو کا

    خیال انجام آرزو تھا کہ ایک جھونکا تھا تیز لو کا جھلس گیا وہ حسین پودا جو ناز پروردہ تھا نمو کا ہزاروں اس میکدے میں آ کر چلے گئے تشنگی بجھا کر مگر مرا ناز تشنہ کامی طواف کرتا رہا سبو کا حکایت چشم ناز تجھ سے حدیث راز و نیاز تجھ سے یہ سوز تجھ سے یہ ساز تجھ سے کہ تو محرک ہے آرزو ...

    مزید پڑھیے

    یاد تیری جو کبھی آتی ہے بہلانے کو

    یاد تیری جو کبھی آتی ہے بہلانے کو اور دیوانہ بنا جاتی ہے دیوانے کو ہم بتائیں گے تمہیں شانہ و گیسو کے رموز ختم کر لو حرم و دیر کے افسانے کو اس کو محفل میں جو دیکھا تپش غم کا شریک لے لیا شمع نے آغوش میں پروانے کو بادہ کش واعظ کج فہم سے کیا بحث کریں اس نے دیکھا ہے بہت دور سے میخانے ...

    مزید پڑھیے

    دل کے مریض ذہن کے بیمار کیوں ہوئے

    دل کے مریض ذہن کے بیمار کیوں ہوئے زلفوں سے کھیلتے تھے سر دار کیوں ہوئے چلمن میں اضطراب کی اک کیفیت تھی کیوں جلوے نظر کے ساتھ گناہ گار کیوں ہوئے دیوانہ اپنے آپ سے کرتا تھا کچھ کلام لیکن یہ زرد آپ کے رخسار کیوں ہوئے انگارے جس چمن میں کھلے تھے بجائے پھول اس کی خزاں کے آپ عزادار ...

    مزید پڑھیے

    خیال کے پھول کھل رہے ہیں بہار کے گیت گا رہا ہوں

    خیال کے پھول کھل رہے ہیں بہار کے گیت گا رہا ہوں ترے تصور کی سرزمیں پر نئے گلستاں کھلا رہا ہوں میں سارے برباد کن خیالوں کو دل کا مہماں بنا رہا ہوں خرد کی محفل اجڑ چکی ہے جنوں کی محفل سجا رہا ہوں ادھر ہے آنکھوں میں اک شرارت ادھر ہے سینے میں اک چبھن سی نظر سے وہ مسکرا رہے ہیں جگر سے ...

    مزید پڑھیے

    وہی ہے دست جنوں ہمارا بدلتا رہتا ہے گو قرینہ (ردیف .. ا)

    وہی ہے دست جنوں ہمارا بدلتا رہتا ہے گو قرینہ اسی سے دامن کو چاک کرنا اسی سے دامن کے چاک سینا خدا بچائے تو بچ سکیں گے سوال اب ناخدا کا کیا ہے کنارا دور اور تھکے ہیں بازو گھرا ہے طوفان ہیں سفینہ جہاں نہیں خون کی ضرورت وہاں غلط ناز سرفروشی جو کشت محنت کو سینچتا ہو لہو سے بہتر ہے وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2