Ehsan Darbhangavi

احسان دربھنگوی

مشہور ترقی پسند شاعر

A prominent Progressive poet

احسان دربھنگوی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    کر گیا گوشہ نشینوں پہ یہ احساں کوئی

    کر گیا گوشہ نشینوں پہ یہ احساں کوئی دے گیا مشغلہ چاک گریباں کوئی ہے یہی شوق کی پستی و بلندی کا مزاج فرش کی گرد کوئی عرش کا مہماں کوئی ضعف و ہمت کے کرشمے ہیں چہ ممکن چہ محال کام مشکل ہے کوئی اور نہ آساں کوئی آج وہ دن ہے کہ روشن ہے شبستان خیال روک دے بڑھ کے ذرا گردش دوراں کوئی زلف ...

    مزید پڑھیے

    خیال و خواب کی باتوں کو دہرانے سے کیا ہوگا

    خیال و خواب کی باتوں کو دہرانے سے کیا ہوگا حقیقت سامنے ہے جب تو افسانے سے کیا ہوگا خرد سے جو نہیں ممکن جنوں وہ کر دکھاتا ہے غلط ہے جو یہ کہتے ہیں کہ دیوانے سے کیا ہوگا اگر دریا میں رہنا ہے بہانا سیکھ موجوں سے خس و خاشاک کی مانند بہہ جانے سے کیا ہوگا اسی احساس سے پیدا ہوئی ہے فکر ...

    مزید پڑھیے

    بات اب آئی سمجھ میں کہ حقیقت کیا تھی

    بات اب آئی سمجھ میں کہ حقیقت کیا تھی ایک جذبات کی شدت تھی محبت کیا تھی اب یہ جانا کہ وہ دن رات کے شکوے کیا تھے اب یہ معلوم ہوا وجہ شکایت کیا تھی کوئی اک شوخ اشارہ ہی بہت تھا اے دوست اتنے سنجیدہ تبسم کی ضرورت کیا تھی معذرت تھی وہ فقط اپنی غلط بینی کی جس پہ نازاں تھے بہت ہم وہ ...

    مزید پڑھیے

    سمجھ سکتے نہیں جو تیرے ماتھے کی شکن ساقی

    سمجھ سکتے نہیں جو تیرے ماتھے کی شکن ساقی وہ کیا جانیں کہ ہے بادہ کشی بھی ایک فن ساقی نکال ان کو سبو و جام میں جو فرق کرتے ہیں تمیز بیش و کم ہے عقل کا دیوانہ پن ساقی تکلف بر طرف ہم شوق کی مستی سے ڈرتے ہیں یہی ہے راہبر ساقی یہی ہے راہزن ساقی نظر آتی ہے ساری کائنات مے کدہ روشن یہ کس ...

    مزید پڑھیے

    شاعر ہوئے تو کیا ہوئے احسانؔ ہی رہے

    شاعر ہوئے تو کیا ہوئے احسانؔ ہی رہے مرزاؔ و میرؔ بن نہ سکے خان ہی رہے امکاں کے دائرے کو جو وسعت نہ دے سکے اپنے حدود ذات کا عرفان ہی رہے جب دل ہو مضطرب تو کہاں تک خودی کی لاج اے ناز حسن آج تری آن ہی رہے آہٹ کسی کے پاؤں کی آئی نہ صبح تک ہم دل کی دھڑکنوں کے نگہبان ہی رہے پہنچا نہ دست ...

    مزید پڑھیے

تمام