ہر محبت میں کیوں یہ باب آئے
ہر محبت میں کیوں یہ باب آئے عشق برباد کا نصاب آئے سوچ یہ پہنے خار ہے ہم نے شاخ ہستی پہ پھر گلاب آئے کیا کرے گا وہ میکدے جا کے جس کی قسمت میں مے نہ آب آئے پلکوں کے ڈالے نیند نے پردے کس دریچے سے ہو کے خواب آئے جستجو کو تو صبح روز اگا اس میں شاید کبھی تو تاب آئے چھوڑ ہم نے دیا وفا ...