راس آیا نہیں ہم کو ترا آتے رہنا
راس آیا نہیں ہم کو ترا آتے رہنا
یوں ترا برسوں تلک وعدہ نبھاتے رہنا
تو نے یہ جانا نہ آداب محبت کیا ہے
ہر ملاقات پہ ملنے ترا آتے رہنا
رائیگاں ہو گیا وہ گانا ترا راگ بسنت
موسم خار میں پھولوں کو اگاتے رہنا
اک سدا تیری بھی شامل تھی ہجوم طفلاں
ہر سحر چھجے پہ مجھ کو بھی بلاتے رہنا
جانتا تو نہیں کانٹے تو مرے دل میں چبھے
پھول تیرا مری راہوں میں بچھاتے رہنا
ہے یہ بے قفل قفس پر وہ پرندہ نہ اڑا
قصۂ عشق ترا اس کو سناتے رہنا
تیرے جیسا بھی ہے اک شخص زمانے بھر میں
کب تلک مجنوں اور رانجھوں کو گناتے رہنا
راکھ جب میں نے کریدی تو کہے چنگاری
کام تم جیسوں کا ہے دنیا جلاتے رہنا
روبرو آئنے کے روز میں آؤں کیسے
کتنا مشکل ہے نظر خود سے ملاتے رہنا