سات دریاؤں کا پانی ہے مرے کوزے میں

سات دریاؤں کا پانی ہے مرے کوزے میں
بند اک تازہ کہانی ہے مرے کوزے میں


تم اسے پانی سمجھتے ہو تو سمجھو صاحب
یہ سمندر کی نشانی ہے مرے کوزے میں


میرے آبا نے جوانی میں مجھے سونپا تھا
میرے آبا کی جوانی ہے مرے کوزے میں


دیکھنے والو نئے نقش ملیں گے تم کو
سوچنے والو گرانی ہے مرے کوزے میں


جانے کس خاک سے یہ ظرف ہوا ہے تعمیر
جانے کس گھاٹ کا پانی ہے مرے کوزے میں


آن کی آن گزرتا ہے زمانہ اس پر
وقت کی نقل مکانی ہے مرے کوزے میں


چاروں سمتوں میں کوئی شے بھی اگر ہے موجود
اس نے وہ لا کے گرانی ہے مرے کوزے میں


قرض ہے مجھ پہ جو اک عکس تمنا آزرؔ
اس نے کیا شکل بنانی ہے مرے کوزے میں