ہے اجنبی ناآشنا وہ گھر ترا یہ گھر مرا
ہے اجنبی ناآشنا وہ گھر ترا یہ گھر مرا دل کی طرح پھر کیوں جلا وہ گھر ترا یہ گھر مرا اک آدمی سے جس طرح اک آدمی کچھ دور ہے ہے پاس ہو کر دور سا وہ گھر ترا یہ گھر مرا اک جھونپڑی پھر اک مکاں پھر اک عمارت خاک پھر کتنے لباسوں میں رہا وہ گھر ترا یہ گھر مرا میں نے بہائے تھے کبھی جو داغ دھونے ...