Deepak Qamar

دیپک قمر

معروف شاعر۔ غزل گوئی کے ساتھ اپنے ماہیوں اور گیتوں کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔ ’آج شکارے میں‘ کے نام سے کشمیر کی منظوم تاریخ بھی لکھی

Popular poet, known for his ghazals as well as geet and mahiye; also wrote a history of Kashmir in verse called 'Aaj Shikaare Mein'

دیپک قمر کی غزل

    ہر پرندے کی بات سنتا ہے

    ہر پرندے کی بات سنتا ہے بے زباں پیڑ سب سے اچھا ہے جس قدر ہم نے بھید سمجھا ہے کوئی منزل نہ کوئی رستہ ہے ان اندھیروں کو کس لئے کوسیں روشنی بن کے پھول کھلتا ہے چلنے والا نکل گیا آگے قافلہ راستے میں ٹھہرا ہے جس کی خاطر ہیں جاگتے رہے ہم وہ ابھی پالنے میں سوتا ہے ان دنوں میں ہوں ...

    مزید پڑھیے

    آنے والی صدی کے لگتے ہیں

    آنے والی صدی کے لگتے ہیں پنکھ اجلے پری کے لگتے ہیں بعد مدت کے شہر کی چھت پر کچھ ستارے خوشی کے لگتے ہیں ڈوبی کشتی کے تیرتے چپو حوصلے زندگی کے لگتے ہیں ہاتھ خونی کسی درندے کے پاؤں تو آدمی کے لگتے ہیں کوئی چہرہ بھی چھو نہیں پاتے عکس سب آرسی کے لگتے ہیں یوں اترتی ہیں دل میں وہ ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرے میں بلا سی

    اندھیرے میں بلا سی اداسی ہی اداسی کسی کے تن کی خوشبو پھرے اڑتی ہوا سی محبت کو زباں دی خموشی کی دعا سی وہی انساں درندہ مگر صورت جدا سی یہ بے قابو طبیعت لگے پیاری خطا سی چڑھی امڑی جوانی نئی رت کی گھٹا سی کھلی خواہش کی کونپل بہت کمسن ذرا سی

    مزید پڑھیے

    کاجل بھرا ہے نین میں اور منہ میں پان بھی

    کاجل بھرا ہے نین میں اور منہ میں پان بھی ملتا نہیں ہے روپ کا لیکن نشان بھی اب کیا کہیں وہ جھانکنے والے نہیں رہے نٹکھٹ گلی وہی ہے اور بانکا مکان بھی دل کی پرانی بانسری لے کر کہیں چلیں ترکش کے ساتھ توڑ دیں تیر و کمان بھی اس تنگ دل سے شہر میں کیا سوچ کے بسے آنگن گیا تھا ساتھ میں ...

    مزید پڑھیے

    یقیں کے واسطے دل میں گماں ہو

    یقیں کے واسطے دل میں گماں ہو شرر ہو بعد میں پہلے دھواں ہو محبت کامیاب و کامراں ہیں کوئی بچہ ہمارے درمیاں ہو خموشی رات سے گھیرے ہوئے ہے مری آواز کے پنچھی کہاں ہو پتا پا کر وہی پہنچے گا اس تک جو پہلے آب بے گھر بے نشاں ہو ندی کیوں جھیل میں سستا رہی ہے ملے ساگر سے جو پانی رواں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2