یقیں کے واسطے دل میں گماں ہو

یقیں کے واسطے دل میں گماں ہو
شرر ہو بعد میں پہلے دھواں ہو


محبت کامیاب و کامراں ہیں
کوئی بچہ ہمارے درمیاں ہو


خموشی رات سے گھیرے ہوئے ہے
مری آواز کے پنچھی کہاں ہو


پتا پا کر وہی پہنچے گا اس تک
جو پہلے آب بے گھر بے نشاں ہو


ندی کیوں جھیل میں سستا رہی ہے
ملے ساگر سے جو پانی رواں ہو


ہمارا پیار ہو برگد کی شاخیں
بڑھے جو عمر تو دونا جواں ہو


سوالوں کو تو خوابوں سے نہ باندھو
تمہاری زندگی بس داستاں ہو