Deepak Qamar

دیپک قمر

معروف شاعر۔ غزل گوئی کے ساتھ اپنے ماہیوں اور گیتوں کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔ ’آج شکارے میں‘ کے نام سے کشمیر کی منظوم تاریخ بھی لکھی

Popular poet, known for his ghazals as well as geet and mahiye; also wrote a history of Kashmir in verse called 'Aaj Shikaare Mein'

دیپک قمر کی غزل

    کتنے خیال رات کی پلکوں میں آئے تھے

    کتنے خیال رات کی پلکوں میں آئے تھے کرنوں نے سب چراغ سویرے بجھائے تھے چلنا پڑا ہوا کو بھی دامن سنبھال کر پھولوں کے ساتھ راہ میں کانٹے بچھائے تھے پانی بچا کے رکھ لیا ویرانیوں کے بیچ کس نے ہزاروں کوس سے پنچھی بلائے تھے سرسبز وہ ہی پیڑ ہوا موڑ کی طرح جس نے ہوا میں پنکھ سے پتے اڑائے ...

    مزید پڑھیے

    رات دن چلتا ہے چرچا کیا کہیں

    رات دن چلتا ہے چرچا کیا کہیں دیکھتے ہیں سب تماشا کیا کہیں سخت پھندا ہے ہزاروں سال کا کس نے بن گانٹھوں کے باندھا کیا کہیں جگنوؤں کا جھنڈ من میں آ بسا ہے اجالا یا اندھیرا کیا کہیں لینے دینے سے ہوئے کتنے وہ خوش کھا گئے دونوں ہی دھوکا کیا کہیں بادلوں کے پیڑ اگ آئے گھنے کب دھنک ...

    مزید پڑھیے

    ہلورے گنگناتی بالیوں کے

    ہلورے گنگناتی بالیوں کے بناتے دائرے سرگوشیوں کے بہت ہیں وار تیکھے بجلیوں کے کٹیں گے پنکھ چنچل بدلیوں کے اکیلے آ گئے جانے کہاں ہم نشاں ملتے نہیں ہیں ساتھیوں کے افق پہ شام نے پٹکی ہیں بانہیں بکھیرے کانچ ٹکڑے چوڑیوں کے ڈبوئیں گے نگر کو ساتھ اپنے بھنور دل میں بنے ہیں باسیوں ...

    مزید پڑھیے

    آگ کے پھول پہ شبنم کے نشاں ڈھونڈو گے

    آگ کے پھول پہ شبنم کے نشاں ڈھونڈو گے تم حقیقت کے لیے وہم و گماں ڈھونڈو گے کون سی آس میں یہ سارا جہاں ڈھونڈو گے ایک آوارہ سی خوشبو کو کہاں ڈھونڈو گے ساتھ کچھ روز کا ہے راستہ چلتے لوگو ہم چلے جائیں گے قدموں کے نشاں ڈھونڈو گے تیر ترکش میں اگر بچ بھی گئے تو کیا ہے مل نہ پائے گی کہیں ...

    مزید پڑھیے

    پھول پتوں کا سلسلہ ہوگا

    پھول پتوں کا سلسلہ ہوگا گھر ہمارا ہرا بھرا ہوگا جانے ور ہے کہ شاب ہے کوئی سب میں رہ کے بھی وہ جدا ہوگا بوجھ لگتا ہے دل پہ پربت سا دیکھ کر بھی وہ چپ رہا ہوگا اب ارادوں کی باگ کو کھولیں قافلہ تو گزر گیا ہوگا چاند سورج کو چھوڑ کر اک دن اپنے ہاتھوں میں اک دیا ہوگا جو لگائے گا سوچ ...

    مزید پڑھیے

    سلونی شام کے آنگن میں جب دو وقت ملتے ہیں

    سلونی شام کے آنگن میں جب دو وقت ملتے ہیں بھٹکتے ہم سے ان سایوں میں کچھ آدھے ادھورے ہیں سمندر ہے ہمارے سامنے مغرور و خود سر سا ہمیں اک پل بنا کر فاصلے سب پار کرنے ہیں اندھیروں سے اجالوں تک اجالوں سے اندھیروں تک سدا گردش ہی گردش ہے کہاں جانے وہ پہنچے ہیں زمیں کے پھول سونے اور ...

    مزید پڑھیے

    نظر آیا نہ کوئی بھی ادھر دیکھا ادھر دیکھا

    نظر آیا نہ کوئی بھی ادھر دیکھا ادھر دیکھا وہاں پہنچے تو اپنے آپ کو بھی بے نظر دیکھا یہ دھوکا تھا نظر کا یا فرشتہ سبز چادر میں کہیں صحرا میں لہراتا ہوا اس نے شجر دیکھا کہیں پہ جسم اور پہچان دونوں راہ میں چھوڑے خود اپنے آپ کو ہم نے نہ اپنا ہم سفر دیکھا بنے کیا آشیاں تازہ ہوا نہ ...

    مزید پڑھیے

    آیا کبھی خیال تو دل سے لپٹ گیا

    آیا کبھی خیال تو دل سے لپٹ گیا کیسے سما کے پھر کوئی جیون سے ہٹ گیا پروا چلی تھی گانٹھ کو آنچل سے باندھنے دامن گھٹا کا ہاتھ میں آتے ہی پھٹ گیا بیٹھے ہیں شام اوڑھ کے تنہائیوں میں ہم اک ہنس اپنی ڈار سے جیسے ہو کٹ گیا بدلا نگر نے باڑھ کا منہ اپنی سمت سے ندیا میں بہہ کے گاؤں کا چھوٹا ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک لب پر خموشی کی صدا تھی

    ہر اک لب پر خموشی کی صدا تھی دعاؤں میں بدلتی سی ہوا تھی کشادہ پھیلتے آنگن دلوں کے سبھی کے واسطے گھر میں جگہ تھی جسے سمجھے ہوئے تھے روشنی ہم کسی ماں کی پری جیسی دعا تھی جو بچی کھیلتی تھی ننگے پیروں وہ پہلی رت کی ہی جیسے گھٹا تھی رتن جانا تھا جس کو منتھنوں کا گھڑی وہ زندگی بھر کی ...

    مزید پڑھیے

    سن رہے ہیں کوئی تارہ سیر کرتا آئے گا

    سن رہے ہیں کوئی تارہ سیر کرتا آئے گا جانے کیا پیغام دھرتی کے لئے وہ لائے گا پھول اک دن خواہشوں کا دھوپ میں کمہلائے گا پتیاں بکھریں گی اس کی بیج ہی رہ جائے گا بانٹ کر آئے گا سب کچھ شہر کے بازار میں ہر مہینے خالی جیبیں گھر کو وہ دکھلائے گا تو ہواؤں سا گزر دامن بچا کر راہ سے پھول کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2