Dawood Khan Raaz

داؤد خاں راز

  • 1934

داؤد خاں راز کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    بتا یہ کون سی منزل ہے اے عمر رواں مجھ کو

    بتا یہ کون سی منزل ہے اے عمر رواں مجھ کو نظر آتا نہیں خود کا بھی اب سایہ جہاں مجھ کو یہ ہے عزم جواں میرا نشیمن پھر بنا لوں گا جلانے کا نہیں احساس اے برق تپاں مجھ کو بچھڑ کر کارواں سے میں بھٹکتا ہی رہا ہر سو نظر آئی نہ منزل اور نہ گرد کارواں مجھ کو مسیحا زہر دے دے یا علاج درد و غم ...

    مزید پڑھیے

    یہ زندگی کی ہار سے پہلے گزر گئی

    یہ زندگی کی ہار سے پہلے گزر گئی اک داستاں بہار سے پہلے گزر گئی وہ بات اعتبار کے قابل نہیں رہی جو بات اعتبار سے پہلے گزر گئی آنکھوں سے دیکھتے رہے دل کی تباہیاں دل کی لگی قرار سے پہلے گزر گئی ہوتے ہیں آج تک بھی خزاں ہی کے تذکرے آئی بھی اور بہار سے پہلے گزر گئی زاہد کی پارسائی کا ...

    مزید پڑھیے

    یہ کالی گھٹا اٹھ کے مے خانوں کے سر آئی

    یہ کالی گھٹا اٹھ کے مے خانوں کے سر آئی گردش یہ زمانے کی پیمانوں کے سر آئی گلشن پہ گری بجلی اور آگ لگی جس دم یہ آگ جو پھیلی تو کاشانوں کے سر آئی آتے ہی بہاروں کے پھر چاک ہوئے دامن ہر صحرا نوردی یہ دیوانوں کے سر آئی دے کر بھی وفا میں جاں الزام جفا آیا رسوائی محبت میں نادانوں کے سر ...

    مزید پڑھیے

    پہنا بھی کچھ زمانے نے ایسا لباس ہے

    پہنا بھی کچھ زمانے نے ایسا لباس ہے ماحول پہ زمانے کے غیرت اداس ہے وہ بھول جائیں ہم کو تو ہے ان کا ظرف یہ ہم کو تو اب بھی ان کی محبت کا پاس ہے چہرے سے اپنے زلف ہٹا دیجئے ذرا بیتاب دل ہے دید کی آنکھوں کو پیاس ہے اب تو تمہارے غم کے سہارے ہے زندگی ہم کو خوشی زمانے کی آئی نہ راس ہے دل ...

    مزید پڑھیے