Daood Mohsin

داؤد محسن

معاصر افسانہ نگاروں میں شامل

One of the contemporary short story writers

داؤد محسن کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    میں نے کہا کہ دل میں تو ارمان ہیں بہت

    میں نے کہا کہ دل میں تو ارمان ہیں بہت اس نے کہا کہ آپ تو نادان ہیں بہت میں نے کہا کہ مجھ کو ہے جنت کی آرزو اس نے کہا کہ واقف ایمان ہیں بہت میں نے کہا کہ مہکا ہوا اک گلاب ہوں اس نے کہا زمیں پہ گلستان ہیں بہت میں نے کہا کہ میری پناہوں میں آئیے اس نے کہا کہ میرے نگہبان ہیں بہت میں نے ...

    مزید پڑھیے

    آج کے ماحول میں انسانیت بدنام ہے

    آج کے ماحول میں انسانیت بدنام ہے یہ عناد باہمی کا ہی فقط انجام ہے حق شناسی کا چلن ہم میں نہیں باقی رہا صبح اپنی پر الم ہے پر خطر ہر شام ہے حیف بربادیٔ گلشن اپنے ہی ہاتھوں ہوئی مفت میں باد خزاں کے سر پہ کیوں الزام ہے دھندلی دھندلی سی فضا ہے مہر اور اخلاص کی اب رفاقت آشتی اور ...

    مزید پڑھیے

    زنداں میں ہوں میں شہر نگاراں سے کیا مجھے

    زنداں میں ہوں میں شہر نگاراں سے کیا مجھے اس گلستاں کی باد بہاراں سے کیا مجھے وہ کام اپنا کر ہی گیا احتیاط سے یوں دیکھتے ہو دیدۂ حیراں سے کیا مجھے ویرانیاں ہیں گور غریباں سی ہر طرف لینا ہے آج شہر درخشاں سے کیا مجھے چھونے لگے ہیں ہاتھ مرے مہر و ماہ کو محفل کی آب و تاب چراغاں سے ...

    مزید پڑھیے

    اب بھی اپنا خیال رکھا ہے

    اب بھی اپنا خیال رکھا ہے ہم نے ایماں سنبھال رکھا ہے نور مولا نہیں تو کیا ہے جہاں خود کو ہر شے میں ڈھال رکھا ہے گم ہوا کب کا بھیڑ میں انساں شہر سارا کھنگال رکھا ہے ہے یہ دیوانگی کہ معصومی ایک طوفان پال رکھا ہے جسم کی ٹوٹتی فصیلوں میں ہم نے انساں بحال رکھا ہے اے اجل چاؤ سے بہت ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتاتے ہیں اشارات تمہیں کیا معلوم

    کیا بتاتے ہیں اشارات تمہیں کیا معلوم کتنے مشکوک ہیں حالات تمہیں کیا معلوم یہ الجھتے ہوئے جذبات تمہیں کیا معلوم ہیں یہی باعث آفات تمہیں کیا معلوم ایک آنگن کو فقط اپنے سجانے کے لیے کتنی جھیلیں ہیں مہمات تمہیں کیا معلوم راز ہستی کا ہے کیا مقصد ہستی کیا ہے حل طلب ہیں یہ سوالات ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 افسانہ (Story)

    اشکوں کی بارات

    زینت کی زندگی پھر ایک بار جہنم بن گئی جب سے اس پر اکمل کا کالا سایہ پڑا تھا وہ اندرہی اندر پگھلنے لگی ۔ستم ظریفی کی بارش میں وہ شب و روز بھیگنے لگی۔کیونکہ غریبی کا ناگ پھن پھیلائے پھر سے کھڑا تھا۔اپنوں کی بے مروتی اور ان کی لعن و طعن اس کی راہ میں کانٹوں کی طرح بچھے ہوئے تھے گویا ...

    مزید پڑھیے

    بھوک

    اتوار کا دن تھا ۔ سہ ستارہ انٹر نیشنل ہوٹل میں ایک تقریب میں شرکت کر کے دوستوں سے گپ شپ کرنے کے بعد تقریباًڈھائی تین بجے گھر پہنچا۔ہمارے یہاں آدھا دن گذرنے کے بعد اردو اخبارات کا منہ دکھائی دیتاہے ۔آج کا تازہ اخبار باسی خبریں لئے میز پر منتظر تھا۔میں نے ایک نظر ڈالنے کی جسارت کی ...

    مزید پڑھیے

    عکس در عکس

    وہ ایک بڑا سرکاری پاگل خانہ تھاایک شام وہاں کہرام مچا ہوا تھا۔پاگل خانہ کے ملازم حسبِ دستور پاگلوں کو قابو میں لانے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے۔جن میں ایک پاگل کو بے قابو ہونے پر بری طرح پیٹا جا رہا تھا۔اس کی تڑپ اورچیخوں سے پاگل خانہ کی دیواریں کانپ رہی تھیں۔وہ تاب نہ لاکر زمین پر ...

    مزید پڑھیے

    سسکتی تہذیب

    برس کا آخری دن تھا۔سورج دن بھر کا سفر طے کرکے اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھا۔ دھوپ زرد اور ملائم ہو چکی تھی عمارتوں کے سائے دراز ہو چکے تھے اور ہواؤں میں ہلکی ہلکی خنکی آچکی تھی۔میں چائے پیتے ہوئے اخبار ہاتھوں میں تھامے تھوڑی دیر تنہا بیٹھ کر سوچنے لگا۔ پرسکوں ماحول میں دل کچھ ...

    مزید پڑھیے

    سناٹے بول اٹھے

    تھوڑی ہی دیر میں افواہ جنگل کی آگ کی طرح سارے شہر میں پھیل گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے فساد شروع ہو گیا۔میدان بدمعاشوں اور غنڈوں کے ہاتھوں میں آگیا۔گلی کوچے جہاں بھولے بھالے اور معصوم بچّے،جوان،بوڑھے مرد اور عورتیں بلا تفریق مذہب و ملّت آپس میں مل جل کر کھیلتے، پھرتے تھے ، جہاں ...

    مزید پڑھیے

تمام