اشکوں کی بارات
زینت کی زندگی پھر ایک بار جہنم بن گئی جب سے اس پر اکمل کا کالا سایہ پڑا تھا وہ اندرہی اندر پگھلنے لگی ۔ستم ظریفی کی بارش میں وہ شب و روز بھیگنے لگی۔کیونکہ غریبی کا ناگ پھن پھیلائے پھر سے کھڑا تھا۔اپنوں کی بے مروتی اور ان کی لعن و طعن اس کی راہ میں کانٹوں کی طرح بچھے ہوئے تھے گویا ...