Daood Mohsin

داؤد محسن

معاصر افسانہ نگاروں میں شامل

One of the contemporary short story writers

داؤد محسن کی رباعی

    اشکوں کی بارات

    زینت کی زندگی پھر ایک بار جہنم بن گئی جب سے اس پر اکمل کا کالا سایہ پڑا تھا وہ اندرہی اندر پگھلنے لگی ۔ستم ظریفی کی بارش میں وہ شب و روز بھیگنے لگی۔کیونکہ غریبی کا ناگ پھن پھیلائے پھر سے کھڑا تھا۔اپنوں کی بے مروتی اور ان کی لعن و طعن اس کی راہ میں کانٹوں کی طرح بچھے ہوئے تھے گویا ...

    مزید پڑھیے

    بھوک

    اتوار کا دن تھا ۔ سہ ستارہ انٹر نیشنل ہوٹل میں ایک تقریب میں شرکت کر کے دوستوں سے گپ شپ کرنے کے بعد تقریباًڈھائی تین بجے گھر پہنچا۔ہمارے یہاں آدھا دن گذرنے کے بعد اردو اخبارات کا منہ دکھائی دیتاہے ۔آج کا تازہ اخبار باسی خبریں لئے میز پر منتظر تھا۔میں نے ایک نظر ڈالنے کی جسارت کی ...

    مزید پڑھیے

    عکس در عکس

    وہ ایک بڑا سرکاری پاگل خانہ تھاایک شام وہاں کہرام مچا ہوا تھا۔پاگل خانہ کے ملازم حسبِ دستور پاگلوں کو قابو میں لانے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے۔جن میں ایک پاگل کو بے قابو ہونے پر بری طرح پیٹا جا رہا تھا۔اس کی تڑپ اورچیخوں سے پاگل خانہ کی دیواریں کانپ رہی تھیں۔وہ تاب نہ لاکر زمین پر ...

    مزید پڑھیے

    سسکتی تہذیب

    برس کا آخری دن تھا۔سورج دن بھر کا سفر طے کرکے اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھا۔ دھوپ زرد اور ملائم ہو چکی تھی عمارتوں کے سائے دراز ہو چکے تھے اور ہواؤں میں ہلکی ہلکی خنکی آچکی تھی۔میں چائے پیتے ہوئے اخبار ہاتھوں میں تھامے تھوڑی دیر تنہا بیٹھ کر سوچنے لگا۔ پرسکوں ماحول میں دل کچھ ...

    مزید پڑھیے

    سناٹے بول اٹھے

    تھوڑی ہی دیر میں افواہ جنگل کی آگ کی طرح سارے شہر میں پھیل گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے فساد شروع ہو گیا۔میدان بدمعاشوں اور غنڈوں کے ہاتھوں میں آگیا۔گلی کوچے جہاں بھولے بھالے اور معصوم بچّے،جوان،بوڑھے مرد اور عورتیں بلا تفریق مذہب و ملّت آپس میں مل جل کر کھیلتے، پھرتے تھے ، جہاں ...

    مزید پڑھیے

    اجنبی

    اجنبی کی رخصتی کے بعد اس نے باہر جھانک کر دیکھاشام رات کے گلے مل رہی تھی۔ اسٹریٹ لائیٹس بلا غرض اپنی روشنی بکھیر رہے تھے۔جن کے اطراف ٹڈّے اڑ رہے تھے ۔اس نے دروازہ بند کرلیا اورپھر آکروہ کرسی پر بیٹھ گیا۔اس کے ذہن میں اجنبی سے متعلق سوالات کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوا۔مگر کوئی ...

    مزید پڑھیے

    نصیب اپنا اپنا

    ہماری قسمت میں عیش و عشرت کہاں؟بس گھٹ گھٹ کر جینا لکھا ہے۔جب سے شادی ہوئی ہے ہماری قسمت پھوٹی ہے۔وہی کھانا پکانا،جھاڑو دینا ،برتن اورکپڑے دھونا۔ آدھی زندگی تو باورچی خانے میں گذر جاتی ہے۔اس پر ستم یہ کہ بچّے بھی پیدا کریں اور ان کی پرورش بھی کریں ۔اس کے علاوہ دوست و احباب اور ...

    مزید پڑھیے