Charkh Chinioti

چرخ چنیوٹی

رومانی رنگ کی نظموں اور غزلوں کے لیے مشہور، اختر شیرانی سے متاثر رہے

Famous for his nazms and ghazals of romantic nature; influenced by Akhtar Sheerani

چرخ چنیوٹی کی غزل

    بے خودی میں ہے نہ وہ پی کر سنبھل جانے میں ہے

    بے خودی میں ہے نہ وہ پی کر سنبھل جانے میں ہے لطف پائے یار پر جو لغزشیں کھانے میں ہے تیرے وعدے تیری یادیں تیرے نغمے تیرے خواب حسن سے بھرپور دولت میرے کاشانے میں ہے ساغر و مینا میں لہراتی ہے ہر موج شراب اک جوانی کا تلاطم آج میخانے میں ہے بزم دنیا میں ہیں حسن و عشق یوں جلوہ ...

    مزید پڑھیے

    بزم جاناں میں محبت کا اثر دیکھیں گے

    بزم جاناں میں محبت کا اثر دیکھیں گے کس سے ملتی ہے نظر ان کی نظر دیکھیں گے اب نہ پلکوں پہ ٹکو ٹوٹ کے برسو اشکو ان کا کہنا ہے کہ ہم دیدۂ تر دیکھیں گے دھڑکنو تیز چلو ڈوبتی نبضو ابھرو آج وہ بجھتے چراغوں کی سحر دیکھیں گے اے مرے دل کے سلگتے ہوئے داغو بھڑکو ہجر کی رات وہ جلتا ہوا گھر ...

    مزید پڑھیے

    جو آنسوؤں کو نہ چمکائے وہ خوشی کیا ہے

    جو آنسوؤں کو نہ چمکائے وہ خوشی کیا ہے نہ آئے موت پہ غالب تو زندگی کیا ہے ہمیں خبر ہے نہ اپنی نہ اہل دنیا کی کوئی بتائے یہ انداز بیخودی کیا ہے میں ساتھ دیتا ہوں یاروں کا حد‌ منزل تک میں جانتا نہیں دستور رہروی کیا ہے ترے خیال میں دن رات مست رہتا ہوں یہ بندگی جو نہیں ہے تو بندگی ...

    مزید پڑھیے

    حسن کے جلوے لٹائے تری رعنائی نے

    حسن کے جلوے لٹائے تری رعنائی نے راز سب کھول دیے ایک ہی انگڑائی نے رنگ بھر کر تری تصویر میں جذب غم کا اپنی تصویر بنا دی ترے سودائی نے وصل محبوب کی تدبیر سجھائی مجھ کو حق پرستی نے عقیدت نے جبیں سائی نے ہم نے سوچا تھا کہ بجھ جائیں گے غم کے شعلے آ کے کچھ اور ہوا دی انہیں پروائی ...

    مزید پڑھیے

    مچلیں گے ان کے آنے پہ جذبات سینکڑوں

    مچلیں گے ان کے آنے پہ جذبات سینکڑوں ہنس بولنے کی ہوں گی حکایات سینکڑوں میت اٹھانے کوئی بھی آیا نہ بعد مرگ سنتے تھے زندگی میں مری بات سینکڑوں تم تھے تو زندگی کا نہ کوئی سوال تھا اب جنم لے رہے ہیں سوالات سینکڑوں کیوں اس نگاہ مست کی سب مانگتے ہیں خیر آباد اور بھی ہیں خرابات ...

    مزید پڑھیے

    جلوۂ حسن سے ہے صورت اوقات نئی

    جلوۂ حسن سے ہے صورت اوقات نئی دن نیا صبح نئی شام نئی رات نئی ان بدلتے ہوئے حالات کا ماتم کیسا ہر نئے دور میں بنتی ہیں روایات نئی ہر ملاقات کا انداز نیا ہوتا ہے جو بھی ہوتی ہے وہ ہوتی ہے ملاقات نئی نیا پن حسن کو ورثے میں ملا ہو جیسے ہر ادا اس کی نئی وضع نئی بات نئی چاند تاروں میں ...

    مزید پڑھیے

    جب سر بام وہ خورشید جمال آتا ہے

    جب سر بام وہ خورشید جمال آتا ہے ذرے ذرے پہ قیامت کا جلال آتا ہے پھول مسکاتے ہیں لہراتی ہے ٹہنی ٹہنی فصل گل آتے ہی ہر شے پہ جمال آتا ہے وہ جنم دن پہ بلاتے ہیں ہمیشہ مجھ کو ہر نیا سال بانداز وصال آتا ہے کیوں ترے ہونٹ مجھے دیتے ہیں منفی میں جواب میرے ہونٹوں پہ یہ رہ رہ کے سوال آتا ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی میں آج ان سے ملاقات ہوئی ہے

    تنہائی میں آج ان سے ملاقات ہوئی ہے جس بات کی خواہش تھی وہی بات ہوئی ہے آنکھوں سے گرے اشک ٹپاٹپ تو وہ بولے بادل کے بغیر آج یہ برسات ہوئی ہے سمجھا ہوں اسی دن ہی سے میں زیست کا مفہوم جس دن سے مری تم سے ملاقات ہوئی ہے خوابوں میں ملاقاتیں تو ہوتی رہیں اکثر با نفس نفیس آج ملاقات ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    ہم جو مل بیٹھیں تو یک جان بھی ہو سکتے ہیں

    ہم جو مل بیٹھیں تو یک جان بھی ہو سکتے ہیں پورے اپنے سبھی ارمان بھی ہو سکتے ہیں تجھ سے اس طرح پہ آ پہنچا ہے رشتہ اپنا بن بلائے ترے مہمان بھی ہو سکتے ہیں ہم ترے نام کی جپتے نہیں مالا ہی فقط ہم ترے نام پہ قربان بھی ہو سکتے ہیں دل میں آنے کی بھلا آپ کو دعوت میں دوں گھر کے مالک کبھی ...

    مزید پڑھیے

    فضا میں کیف فشاں پھر سحاب ہے ساقی

    فضا میں کیف فشاں پھر سحاب ہے ساقی پھر اپنے رنگ پہ دور شباب ہے ساقی یہ تلخ یادیں کم از کم بھلا تو دیتی ہے شراب کچھ بھی ہو آخر شراب ہے ساقی جو اپنی ہستی کی مستی مٹا کے آتا ہے ترے حضور وہی باریاب ہے ساقی غم فراق غم زندگی غم دنیا شراب سارے غموں کا جواب ہے ساقی تری نگاہوں سے میخانے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2