تنہائی میں آج ان سے ملاقات ہوئی ہے
تنہائی میں آج ان سے ملاقات ہوئی ہے
جس بات کی خواہش تھی وہی بات ہوئی ہے
آنکھوں سے گرے اشک ٹپاٹپ تو وہ بولے
بادل کے بغیر آج یہ برسات ہوئی ہے
سمجھا ہوں اسی دن ہی سے میں زیست کا مفہوم
جس دن سے مری تم سے ملاقات ہوئی ہے
خوابوں میں ملاقاتیں تو ہوتی رہیں اکثر
با نفس نفیس آج ملاقات ہوئی ہے
مقصد تھا ملے غم سے نجات اس لیے اے چرخؔ
اک عمر مری وقف خراجات ہوئی ہے