Bilqis Zafirul Hasan

بلقیس ظفیر الحسن

ہندوستان کی نمایاں شاعرات میں شامل

One of the remarkable women poets in india.

بلقیس ظفیر الحسن کی غزل

    دیتا تھا جو سایا وہ شجر کاٹ رہا ہے

    دیتا تھا جو سایا وہ شجر کاٹ رہا ہے خود اپنے تحفظ کی وہ جڑ کاٹ رہا ہے بے سمت اڑانوں سے پشیماں پرندہ اب اپنی ہی منقار سے پر کاٹ رہا ہے محبوس ہوں غاروں میں مگر آذر تخیئل چٹانوں میں اشکال ہنر کاٹ رہا ہے اک ضرب مسلسل ہے کہ رکتی ہی نہیں ہے ہر تار نفس درد جگر کاٹ رہا ہے ہے کون کمیں گاہ ...

    مزید پڑھیے

    زندہ ہونا اور نہ جینا تم ہی کہو کیا ممکن ہے

    زندہ ہونا اور نہ جینا تم ہی کہو کیا ممکن ہے خود کو کر دینا ان دیکھا تم ہی کہو کیا ممکن ہے آس کی لو آنکھوں میں جلائے لڑتی جاؤں اندھیروں سے رات ہے رات کا ہو نہ سویرا تم ہی کہو کیا ممکن ہے تیز ہوا کا اک جھونکا شعلوں میں بدل کے رکھ دے گا چنگاری کو دبائے رکھنا تم ہی کہو کیا ممکن ...

    مزید پڑھیے

    دیوار و در میں سمٹا اک لمس کانپتا ہے

    دیوار و در میں سمٹا اک لمس کانپتا ہے بھولے سے کوئی دستک دے کر چلا گیا ہے صبر و شکیب باقی تاب و تواں سلامت دل مثل عود جل جل خوشبو بکھیرتا ہے ہم خاک ہو چکے تھے اپنی ہی حدتوں میں مٹی ہے راکھ پھر سے پیکر نیا بنا ہے اک زخم زخم چہرہ ٹکڑوں میں ہاتھ آیا اور ہم سمجھ رہے تھے آئینہ جڑ گیا ...

    مزید پڑھیے

    ایسا ہونے نہیں دیتا تھا مگر ہونے کو ہے

    ایسا ہونے نہیں دیتا تھا مگر ہونے کو ہے زندگی اب تو نہ جینے میں بسر ہونے کو ہے پر جو کاٹے گئے جا پھیلے ہواؤں میں تمام اپنی پرواز بہ انداز دگر ہونے کو ہے وحشت دل تجھے لے کر میں کہاں جاؤں بتا رہتے رہتے تو یہ ویرانہ بھی گھر ہونے کو ہے دل سے پھر کھیل رہی ہیں وہی ضدی یادیں ذرہ ذرہ مرا ...

    مزید پڑھیے

    کب اک مقام پہ رکتی ہے سرپھری ہے ہوا

    کب اک مقام پہ رکتی ہے سرپھری ہے ہوا تمام شہر و بیاباں کو چھانتی ہے ہوا نصیب پائے جنوں ہے سدا کی در بدری ہوائے جادہ و منزل میں کب چلی ہے ہوا یہ پیچ و تاب ہے کیسا سبب نہیں کھلتا بنا بنا کے بگولے بگاڑتی ہے ہوا سوائے خاک نہ کچھ ہاتھ آج تک آیا سراب ریت سے صحرا میں چھانتی ہے ہوا غضب ...

    مزید پڑھیے

    بے تعلق سارے رشتے کون کس کا آشنا

    بے تعلق سارے رشتے کون کس کا آشنا ساتھ سائے کی طرح سب اور سب نا آشنا کرب جاری ہے بجائے خوں رگوں میں صاحبو کون ہے ہم سا جہاں میں غم سے اتنا آشنا ہاں ہماری نبھ تو سکتی تھی مگر کیسے نبھے اپنی خودداری میں ہم اور وہ وفا نا آشنا ایک اک کا منہ تکیں بیگانگی کے شہر میں اب کہیں کیا کس سے ...

    مزید پڑھیے

    کس نے کہا کسی کا کہا تم کیا کرو

    کس نے کہا کسی کا کہا تم کیا کرو لیکن کہے کوئی تو کبھی سن لیا کرو ہر آرزو فریب ہے ہر جستجو سراب مچلے جو دل بہت اسے سمجھا دیا کرو یوں چپ رہا کرے سے تو ہو جائے ہے جنوں زخم نہاں کرید کے کچھ رو لیا کرو ہاں شہر آرزو تھا کبھی یہ اجاڑ گھر اب کھنڈروں سے اس کی کہانی سنا کرو اس ناشنیدنی سے ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیا کچھ ہے آج ہونے کو

    جانے کیا کچھ ہے آج ہونے کو جی مرا چاہتا ہے رونے کو ایک عمر اور ہاتھ کیا آیا زندگی کیا ملی تھی کھونے کو آبلوں سے پٹے پڑے ہیں ہم کوئی نشتر بھی دے چبھونے کو دیدۂ تر بھی آج کھو آئے اس کے آگے گئے تھے رونے کو ریت مٹھی میں بھر کے بیٹھے ہیں ہاتھ میں کچھ رہے تو کھونے کو اپنی ہستی کا حال ...

    مزید پڑھیے

    ہماری جاگتی آنکھوں میں خواب سا کیا تھا

    ہماری جاگتی آنکھوں میں خواب سا کیا تھا گھنیری شب میں اگا آفتاب سا کیا تھا کہیں ہوئی تو تھی ہلچل کہیں پہ گہرے میں بگڑ بگڑ کے وہ بنتا حباب سا کیا تھا تمام جسم میں ہوتی ہیں لرزشیں کیا کیا سواد جاں میں یہ بجتا رباب سا کیا تھا ہماری پیاس پہ برسا اندھیرے اجیالے وہ کچھ گھٹاؤں سا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    کب ایک رنگ میں دنیا کا حال ٹھہرا ہے

    کب ایک رنگ میں دنیا کا حال ٹھہرا ہے خوشی رکی ہے نہ کوئی ملال ٹھہرا ہے تڑپ رہے ہیں پڑے روز و شب میں الجھے لوگ نفس نفس کوئی پیچیدہ جال ٹھہرا ہے خود اپنی فکر اگاتی ہے وہم کے کانٹے الجھ الجھ کے مرا ہر سوال ٹھہرا ہے بس اک کھنڈر مرے اندر جئے ہی جاتا ہے عجیب حال ہے ماضی میں حال ٹھہرا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3