Bilqis Zafirul Hasan

بلقیس ظفیر الحسن

ہندوستان کی نمایاں شاعرات میں شامل

One of the remarkable women poets in india.

بلقیس ظفیر الحسن کی نظم

    ایک اکیلا بچہ

    گھر کا ایک اکیلا بچہ ننھا منا تاسی راجہ اپنے آپ ہی بیٹھا کھیلے آپ ہی ہنس لے آپ ہی رولے پاپا بھی ہیں اور ممی بھی لیکن انہیں نہیں ہے چھٹی اس کے اٹھنے سے پہلے ہی پاپا جاتے ہیں تڑکے ہی اور ممی اس کو نہلا کے کھانا دانا اسے کھلا کے اپنے کام میں جٹ جاتی ہیں اس کے ہاتھ کہاں آتی ہیں اب ...

    مزید پڑھیے

    واکی ٹاکی دادی پوتی

    پارک کی پہلی دھوپ سے ملنے انگلی سے انگلی کو تھامے سب کو ہیلو ہیلو کرتی واکی ٹاکی دادی پوتی سہج سہج چلتی ہیں دادی آگے پیچھے پھرتی پوتی رکتی چلتی چلتی رکتی واکی ٹاکی دادی پوتی گھس آیا شاید کوئی کنکر پوتی کی چپل کے اندر دادی جھک کے جھاڑ رہی ہیں پوتی کو پھٹکار رہی ہیں کتنا کہا تھا ...

    مزید پڑھیے

    کاشف میاں بہادر

    بھوتوں کی اک حویلی میں کاشف میاں گئے ایسا لڑے کہ بھوتوں کے چھکے چھڑا دیے اک بھوت کود پھاند کے چمنی پہ چڑھ گیا اور دوسرا دہاڑ کے چھت پھاڑنے لگا سب سے بڑا جو تھا وہیں دھم سے لڑھک رہا کاشف کے ایک گھونسے میں چیں بولنا پڑا اور چھوٹے موٹے بھوتوں کا کیا حال پوچھنا چھپنے کی کونے کونے ...

    مزید پڑھیے

    ایک دن کی بادشاہی

    ننھی سی ایک گڑیا رپو دمن ہماری جیسا ہے نام ان کا ویسی ادائیں ساری اتنی سی عمر میں بھی فتنے اٹھائیں کیا کیا پنکی کے گال نوچے ببلو کو جا کھسوٹا کس کی مجال ان کی ضد ٹال جائے کوئی ممی کی یہ دلاری یہ جان پاپا جی کی ٹیچرز ڈے میں اب کے وہ بن گئیں پرنسپل کیا یادگار دن تھا کیسی مچی تھی ...

    مزید پڑھیے

    نئی عورت کا ترانہ

    ہاں دروازے پر چڑھی کنڈی اتار لی گئی ہے مگر دروازوں کو کھولنے کے لئے خود ہی چل کر جانا ہوگا آنکھوں کی پٹی کھول دئے جانے پر بھی بینائی کو نگاہ کی عادت دھیرے دھیرے ہی پڑتی ہے ہونٹوں پر لگی مہریں ہٹ جانے پر بھی بولنے کے لئے زبان کو الفاظ کی مشق کرانی ہوتی ہے آزاد تو دماغ کو ہونا ہے صرف ...

    مزید پڑھیے

    لاکھوں میں ایک مونٹو

    ممی خفا ہیں ان کی سنتا نہیں ہے مونٹو پاپا کو ہے شکایت پڑھتا نہیں ہے مونٹو اور مونٹو میاں اب حیران سے کھڑے ہیں سن سن کے ڈانٹ ان کے تو کان پک گئے ہیں ہو فینٹم کہ ٹن ٹن یا ٹارزن کے قصے کیا کیا نہیں پڑھا ہے کیا کیا نہیں وہ پڑھتے اور اس پہ یہ شکایت پڑھتا نہیں ہے کچھ بھی پڑھنا نہیں تو ...

    مزید پڑھیے

    ایک نظم بیٹے کے لئے

    تمہیں یاد ہے میری آنکھوں پر کس کر باندھا گیا وہ اپنا رومال پھولوں میں درختوں کے جھنڈ کے درمیاں اسٹور روم میں کھمبوں کے پیچھے کبھی پلنگ کے نیچے چھپتے پھرتے تھے تم میں کہاں ہوں مجھے ڈھونڈو میرے آگے پیچھے دوڑتی بھاگتی تمہاری آوازیں مجھے چھو چھو کر دور ہو جاتی تھیں میں اپنا ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    ببلو

    کس کی پکڑ میں آئیں چلتی ہوا ہیں ببلو آندھی کی طرح دیکھو یہ جا وہ جا ہیں ببلو اک پل جو دیکھیے تو دیوار پر چڑھے ہیں جھپکی پلک تو دیکھو دوڑیں لگا رہے ہیں رپو کو ماری ٹکر سیڑھی پہ چڑھتے چڑھتے ممی کے ہاتھ میں تھا جو گر گیا وہ تڑ سے پاپا نے سائیکل تو بالکل نئی دلائی اب کیا ہے اس کا ...

    مزید پڑھیے