Bilqis Zafirul Hasan

بلقیس ظفیر الحسن

ہندوستان کی نمایاں شاعرات میں شامل

One of the remarkable women poets in india.

بلقیس ظفیر الحسن کی غزل

    مری ہتھیلی میں لکھا ہوا دکھائی دے

    مری ہتھیلی میں لکھا ہوا دکھائی دے وہ شخص مجھ کو برنگ حنا دکھائی دے اسے جو دیکھوں تو اپنا سراغ پاؤں میں اسی کے نام میں اپنا پتا دکھائی دے روش پہ جلیں اس کی آہٹوں سے چراغ عجب خرام ہے آواز پا دکھائی دے جو مہرباں ہے تو کیا مہرباں خفا تو خفا کبھی کبھی تو وہ بالکل خدا دکھائی دے سماں ...

    مزید پڑھیے

    شام سے ہم تا سحر چلتے رہے

    شام سے ہم تا سحر چلتے رہے چور تھے تھک کر مگر چلتے رہے سنگ ہو جاتے جو مڑ کر دیکھتے انگلیاں کانوں میں دھر چلتے رہے آسماں تھا آگ پتھر تھی زمیں تھی کہاں جائے مفر چلتے رہے روز ڈوبے روز ابھرے ہم مگر صورت شمس و قمر چلتے رہے سنگ باری یوں تو ہم پر بھی ہوئی ہم ڈھکے ہاتھوں سے سر چلتے ...

    مزید پڑھیے

    کانٹے ہوں یا پھول اکیلے چننا ہوگا

    کانٹے ہوں یا پھول اکیلے چننا ہوگا ہم جیسا محتاط ہمیشہ تنہا ہوگا فکر و تردد میں ہر دم کیا گھلتے رہنا ہوگا تو بس وہ ہی جو کچھ ہونا ہوگا اس سے کیا کہنا ہے پہلے یہ تو طے ہو پھر سوچیں گے کیا انجام ہمارا ہوگا جن میں کھو کر ہم خود کو بھی بھول گئے ہیں کیا ہم کو بھی ان آنکھوں نے ڈھونڈا ...

    مزید پڑھیے

    ایک عالم ہے یہ حیرانی کا جینا کیسا

    ایک عالم ہے یہ حیرانی کا جینا کیسا کچھ نہیں ہونے کو ہے اپنا یہ ہونا کیسا خون جمتا سا رگ و پے میں ہوئے شل احساس دیکھے جاتی ہے نظر ہول تماشا کیسا ریگزاروں میں سرابوں کے سوا کیا ملتا یہ تو معلوم تھا ہے اب یہ اچنبھا کیسا آبلے پاؤں کے سب پھوٹ بہے بے نشتر راس آیا ہمیں ان خاروں پہ چلنا ...

    مزید پڑھیے

    پابندیوں سے اپنی نکلتے وہ پا نہ تھے

    پابندیوں سے اپنی نکلتے وہ پا نہ تھے سب راستے کھلے تھے مگر ہم پہ وا نہ تھے یہ اور بات شوق سے ہم کو سنا گیا پھر بھی وہی سنایا سنا اک فسانہ تھے اک آگ سائبان تھا سر پر تنا ہوا پل پل زمیں سرکتی تھی اور ہم روانہ تھے دریا میں رہ کے کوئی نہ بھیگے تو کس طرح ہم بے نیاز تیری طرح اے خدا نہ ...

    مزید پڑھیے

    نظر آتا ہے وہ جیسا نہیں ہے

    نظر آتا ہے وہ جیسا نہیں ہے جو کہتے ہو مگر ویسا نہیں ہے نہیں ہوتا ہے کیا کیا اس جہاں میں وہی جو چاہیئے ہوتا نہیں ہے بھرا ہے شہر فرعونوں سے اپنا کوئی ہوتا جو اک موسیٰ نہیں ہے چلو اک اور کوشش کر کے دیکھیں یونہی گھٹ گھٹ کے مر جانا نہیں ہے نہیں ہے خواب دیوانے کا ہستی یہ دنیا صرف اک ...

    مزید پڑھیے

    دامان آرزو کے کنارے سمیٹتے

    دامان آرزو کے کنارے سمیٹتے ملتا ہے کب کسی کو وہ سب کچھ جو چاہیے ہوتے ہیں کچھ شرر بھی چھپے راکھ میں کہیں ہے دیکھنے میں سرد سنبھل کر کریدیے سب روشنی کے پھول تو کھلتے ہی بجھ گئے کڑوا دھواں اب آنکھوں سے رو رو نکالیے مشکل پسند اپنی طبیعت ہے کیا کریں چن چن کے خار راہوں میں خود ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    بدن پہ زخم سجائے لہو لبادہ کیا

    بدن پہ زخم سجائے لہو لبادہ کیا ہر ایک سنگ سے یوں ہم نے استفادہ کیا ہے یوں کہ کچھ تو بغاوت سرشت ہم بھی ہیں ستم بھی اس نے ضرورت سے کچھ زیادہ کیا ہمیں تو موت بھی دے کوئی کب گوارا تھا یہ اپنا قتل تو بالقصد بالارادہ کیا بس ایک جان بچی تھی چھڑک دی راہوں پر دل غریب نے اک اہتمام سادہ ...

    مزید پڑھیے

    اپنی تو کوئی بات بنائے نہیں بنی

    اپنی تو کوئی بات بنائے نہیں بنی کچھ ہم نہ کہہ سکے تو کچھ اس نے نہیں سنی یوں تو چہار سمت ہے اپنے حصار شب ہم تیرگی کو چھید کے لاتے ہیں روشنی نادیدہ منظروں سے تراشے ہیں خواب زار کب در خور نگہ کوئی منظر ہے دیدنی اوچھا تھا وار اس کا مگر ہم نہ بچ سکے کسی زہر میں بجھائی تھی اس شخص نے ...

    مزید پڑھیے

    جینا ہے خوب اوروں کی خاطر جیا کرو

    جینا ہے خوب اوروں کی خاطر جیا کرو اک آدھ سانس خود بھی تو لیتے رہا کرو کیا حرج ہے جو دل کی بھی سن لو کبھی کبھی یوں اپنے آپ سے نہ ہمیشہ لڑا کرو یہ بار زیست جھیلتے رہنا ہے عمر بھر اپنی تھکن پہ ٹک کے کبھی سو لیا کرو ہے بسکہ خاک اڑانے کی آوارگی کو کھو رخت سفر میں گھر کو بھی باندھے پھرا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3