Bharat Bhushan Pant

بھارت بھوشن پنت

ہندوستان میں ہم عصر غزل کے ممتاز شاعر

One of the most prominent contemporary ghazal poets in India

بھارت بھوشن پنت کی غزل

    چاہتوں کے خواب کی تعبیر تھی بالکل الگ

    چاہتوں کے خواب کی تعبیر تھی بالکل الگ اور جینا پڑ رہی ہے زندگی بالکل الگ وہ الگ احساس تھا جب کشتیاں موجوں میں تھیں لگ رہی ہے اب کنارے سے ندی بالکل الگ اور کچھ محرومیاں بھی زندگی کے ساتھ ہیں ہر کمی سے ہے مگر تیری کمی بالکل الگ ایک انجانی صدا نے کیا پتہ کیا کہہ دیا روٹھ کر بیٹھی ...

    مزید پڑھیے

    وہ چپ تھا دیدۂ نم بولتے تھے

    وہ چپ تھا دیدۂ نم بولتے تھے کہ اس کے چہرے سے غم بولتے تھے سبب خاموشیوں کا میں نہیں تھا مرے گھر میں سبھی کم بولتے تھے یہی جو شہر کا ہے آج مرکز یہاں سناٹے پیہم بولتے تھے ترستے ہیں اسی تنہائی کو ہم کوئی سنتا تھا اور ہم بولتے تھے کوئی بھی گھر میں جب ہوتا نہیں تھا در و دیوار باہم ...

    مزید پڑھیے

    خواب جینے نہیں دیں گے تجھے خوابوں سے نکل

    خواب جینے نہیں دیں گے تجھے خوابوں سے نکل وقت برباد نہ کر رائیگاں سوچوں سے نکل دشت امکان میں دریا بھی ہے بادل بھی ہیں شرط بس اتنی ہے تو اپنے سرابوں سے نکل ایک بے رنگ سی تصویر بنا لے خود کو رنگ یکساں نہیں رہتے کبھی رنگوں سے نکل ورنہ تو اپنے ہی اندر کہیں بجھ جائے گا کھل کے اب سامنے ...

    مزید پڑھیے

    خود پر جو اعتماد تھا جھوٹا نکل گیا

    خود پر جو اعتماد تھا جھوٹا نکل گیا دریا مرے قیاس سے گہرا نکل گیا شاید بتا دیا تھا کسی نے مرا پتہ میلوں مری تلاش میں رستہ نکل گیا سورج غروب ہوتے ہی تنہا ہوئے شجر جانے کہاں اندھیروں میں سایہ نکل گیا دامن کے چاک سینے کو بیٹھے ہیں جب بھی ہم کیوں بار بار سوئی سے دھاگا نکل گیا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    آب کی تاثیر میں ہوں پیاس کی شدت میں ہوں

    آب کی تاثیر میں ہوں پیاس کی شدت میں ہوں ابر کا سایہ ہوں لیکن دشت کی وسعت میں ہوں یوں تو اپنا لگ رہا ہے جسم کا یہ گھر مجھے روح لیکن کہہ رہی ہے دیکھ میں غربت میں ہوں اور تو اپنی خبر ہے سب مجھے اس کے سوا کون ہوں کیوں ہوں کہاں ہوں اور کس حالت میں ہوں یاد بھی آتا نہیں کچھ بھولتا بھی ...

    مزید پڑھیے

    دید کی تمنا میں آنکھ بھر کے روئے تھے

    دید کی تمنا میں آنکھ بھر کے روئے تھے ہم بھی ایک چہرے کو یاد کر کے روئے تھے سامنے تو لوگوں کے غم چھپا لئے اپنے اور جب ہوئے تنہا ہم بکھر کے روئے تھے ہم سے ان اندھیروں کو کس لیے شکایت ہے ہم تو خود چراغوں کی لو کتر کے روئے تھے جب تلک تھے کشتی پر خود کو روک رکھا تھا ساحلوں پہ آتے ہی ہم ...

    مزید پڑھیے

    دیار ذات میں جب خامشی محسوس ہوتی ہے

    دیار ذات میں جب خامشی محسوس ہوتی ہے تو ہر آواز جیسے گونجتی محسوس ہوتی ہے میں تھوڑی دیر بھی آنکھوں کو اپنی بند کر لوں تو اندھیروں میں مجھے اک روشنی محسوس ہوتی ہے سنا تھا میں نے یہ تو پتھروں کا شہر ہے لیکن یہاں تو پتھروں میں زندگی محسوس ہوتی ہے تصور میں تری تصویر میں جب بھی ...

    مزید پڑھیے

    کب تک گردش میں رہنا ہے کچھ تو بتا ایام مجھے

    کب تک گردش میں رہنا ہے کچھ تو بتا ایام مجھے کشتی کو ساحل مل جاتا اور تھوڑا آرام مجھے دشت نہیں ہے یہ تو میرا گھر ہے لیکن جانے کیوں الجھائے رہتی ہے اک وحشت سی صبح و شام مجھے اپنی ذات سے باہر آنا اب تو مری مجبوری ہے ورنہ میری یہ تنہائی کر دے گی بد نام مجھے ممکن ہے اک دن میں ان رشتوں ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک رات میں اپنا حساب کر کے مجھے

    ہر ایک رات میں اپنا حساب کر کے مجھے سحر کو چھوڑ دیا آفتاب کر کے مجھے مرے جنون کو پہنچا دیا ہے منزل تک سفر کے شوق نے خانہ خراب کر کے مجھے ذرا سی دیر میں وہ بلبلے بھی پھوٹ گئے جنہیں وجود ملا غرق آب کر کے مجھے اسی کو دن کے اجالے میں آؤں گا میں نظر تمام رات جو دیکھے گا خواب کر کے ...

    مزید پڑھیے

    ابھی تک جو نہیں دیکھے وہ منظر دیکھ لیتے ہیں

    ابھی تک جو نہیں دیکھے وہ منظر دیکھ لیتے ہیں چلو آپس میں ہم آنکھیں بدل کر دیکھ لیتے ہیں کوئی بھی خواب ہو آنکھوں سے بچ کر رہ نہیں سکتا جزیرے چھپ بھی جائیں تو سمندر دیکھ لیتے ہیں فضا کو چیر دیتے ہیں پرندے اپنی چیخوں سے زمیں پر جب کہیں بکھرے ہوئے پر دیکھ لیتے ہیں انہیں فن کار کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4