ابھی تک جو نہیں دیکھے وہ منظر دیکھ لیتے ہیں

ابھی تک جو نہیں دیکھے وہ منظر دیکھ لیتے ہیں
چلو آپس میں ہم آنکھیں بدل کر دیکھ لیتے ہیں


کوئی بھی خواب ہو آنکھوں سے بچ کر رہ نہیں سکتا
جزیرے چھپ بھی جائیں تو سمندر دیکھ لیتے ہیں


فضا کو چیر دیتے ہیں پرندے اپنی چیخوں سے
زمیں پر جب کہیں بکھرے ہوئے پر دیکھ لیتے ہیں


انہیں فن کار کو پہچاننا بھی خوب آتا ہے
ہنر ہے کس کے ہاتھوں میں یہ پتھر دیکھ لیتے ہیں


ہمیں معلوم ہے ہم خیریت سے عافیت سے ہیں
مگر ہم احتیاطاً دوش پر سر دیکھ لیتے ہیں